لکھنؤ: اتوار کے روز وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے سامنے خود کشی کرنے کی کوشش کرنے والی عصمت دری متاثرہ کے والد کی (آج) پیر کو اناؤ جیل میں پراسرار حالات میں موت ہو گئی۔ خاندان کے لوگوں نے بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدپ سنگھ سینگر پر جیل میں قتل کرانے کا الزام عائد کیا ہے۔
متاثرہ خاندان کا الزام ہے کہ رکن اسمبلی کے بھائی نے 3 اپریل کو عصمت دری کی متاثرہ کے والد کو زدوکوب کیا تھا۔ بری طرح زخمی ہونے کے باوجود پولس نے مقدمہ متاثرہ کے والد پر ہی درج کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ پیر کے روز جیل میں حالت خراب ہوجانے کے بعد عصمت دری متاثرہ کے والد کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM IST
فی الحال عصمت دری متاثرہ کے والد کی موت کس وجہ سے ہوئی ہے یہ صاف نہیں ہو پایا ہے اور ضلع انتظامیہ اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ پوسٹ مارٹ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا۔
Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM IST
غور طلب ہے کہ اس خاتون نے اناؤ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اور ان کے ساتھیوں پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں ایف آر درج ہونے کے بعد بھی پولس کی طرف سے رکن اسمبلی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جار ہی ہے۔ کوئی سنوائی نہ ہونے سے مایوس خاتون نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اتوار کے روز وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر پہنچ کر خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی۔
Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM IST
خاتون کے الزامات پر لکھنؤ زون کے اے ڈی جی راجیو کرشن نے کہا تھا کہ خاتون نے کلدیپ سنگھ سینگر پرعصمت دری کے علاوہ مار پیٹ کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ خاتون کے مطابق وہ پولس سے لے کر افسران تک سب کو اپنی تکلیف سنا چکی ہے لیکن اسے کہیں سے انصاف نہیں ملا۔ خاتون نے کہا کہ اب اس کے پاس خودکشی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق خاتون اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ وزیراعلی کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ خاتون کو جب ایسا کرنے سے روکا گیا تو اس نے بتایا کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی نے ان کے ساتھ عصمت دری کی ہے۔
Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM IST