فتح پور: اترپردیش کے ضلع فتح پور میں کووڈ وبا کے درمیان ہونے والی اموات کے تعلق سے محکمہ صحت کے اعدادوشمار اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی درخواستوں میں بھاری فرق سے یہاں ہنگامہ تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
ضلع کے 13 بلاکوں میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی 1020 درخواستیں آئیں ہیں، وہیں سرکاری اعدادوشمار میں مرنے والوں کی تعداد محض 122 ہے۔ صرف للولی قصبے میں 45 دنوں کے اندر موت کے اعدادوشمار 100 سے زیادہ ہیں۔ یہاں کے 13 ڈیولپمنٹ بلاک میں سے بہوا میں 111، بھٹوارا میں 38، گھاتا میں 62، ملواں میں 97، ایرایا میں 63، ہتھگام میں 87، وجے پورمیں 69، تیلیانی میں 76، ہسوا میں 82، دیومئی میں 93، اسوتھر میں 64، امولی میں 86، کھجوا میں 92 بلاک وار ڈیتھ سرٹفکیٹ کی درخواست آئی ہیں۔
Published: undefined
ان میں سے بیشتر مرنے والوں کے خاندان بتاتے ہیں کہ ان کے اپنوں کی موت کووڈ-19 سے ہوئی ہے، جبکہ کورونا سیل کے انچارج ڈاکٹر کے کے سری واستو کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں ہونے والی اموات کی کوئی بھی سرکاری معلومات انہیں نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 85 فیصد اموات نارمل ہیں اور ان کا وبا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سرکاری اعدادوشمار میں اب تک 122 اموات کا ذکر ہے، جن میں 59 ہلاکتیں گزشتہ سال کی پہلی لہر میں ہوئیں جبکہ دوسری لہر میں 63 اموات کا ذکر ہے۔
Published: undefined
جمنا کے ساحلی قصبے للولی میں کووڈ-19 سے 100 لوگوں کی موت کی غیرمصدقہ خبر کے بعد ضلع مجسٹریٹ اپوروا دوبے نے متعلقہ قصبہ کا دورہ کرکے اسے کنٹینمنٹ زون قرار دے دیا ہے اور للولی میں کسی بھی باہری کا داخلہ ممنوع کرکے محکمہ صحت کی ٹیم ڈور ٹو ڈور سروے کرنے کے لئے لگا دی ہے۔
Published: undefined
اموات کے حوالہ سے یہاں تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کورونا سے اموات کے سرکاری اعدادوشمار اور جاری کئے گئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی تعداد میں فرق سے لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور حزب اختلاف کے لیڈران حکومت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ دریں اثنا، مقامی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی مختلف بلاکوں کا دورہ کر کے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیں، ان کے ساتھ محکمہ صحت کی ٹیم بھی موجود ہے۔ جبکہ، مقامی لیڈروں کے حوالہ سے اطلاعات ہیں کہ مستقبل قریب میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی فتح پور کا دورہ کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined