قومی خبریں

فرخ آباد: ایک ڈاکٹر کے بھروسے ہے پورا این آ ئی سی یو

گورکھپور کے بعد فرخ آباد میں بھی موت کا قہر مچا مگر حکومت پر کوئی اثر نہیں۔

فائل تصوری/Getty Images
فائل تصوری/Getty Images 

لکھنؤ: یوگی حکومت کب حرکت میں آئے گی اور کب وہ خواب خرگوش سے بیدار ہوگی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔اتر پردیش کے اسپتالوں سے مستقل بچوں کی اموات کی خبریں آ رہی ہیں مگر حکومت کے کسی بھی عمل سے ایسا محسوس نہیں ہو رہا کہ وہ ان اموات کے بعد سنجیدہ ہوئی ہے ۔ اتر پردیش کے مختلف شہروں میں بیماریوں کی ایسی ہوا چل رہی ہے کہ اسپتالوں میں اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہےاور ریاستی حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی ہے۔ اسپتالوں میں انتظامیہ کی لاپرواہیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس سے محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت نے آنکھ اور کان دونوں بند کر لئے ہیں۔ پہلے گورکھپور میں لاپروائی دیکھنے کو ملی اورتقریباً 36 سے زیادہ بچوں کی اموات آکسیجن کی کمی سے ہوئیں اور اب تازہ معاملہ فرخ آباد کا ہے جہاں گزشتہ ایک مہینے کے دوران تقریباً 50 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت کے اس رویہ پر ہر با شعورشخص کو غصہ ہونا ایک فطری بات ہے ۔ اس معاملہ پر مشہور کرکٹر گوتم گمبھیر نے ٹویٹ کے ذریعے اظہار تعزیت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’ابھی گورکھپور سانسوں کے لئے جنگ لڑ ہی رہا تھاکہ فرخ آباد میں بھی بچوں کا دم گھٹنےلگا، انسانیت مر رہی ہے۔‘‘

واضح رہے ایک رپورٹ کے مطابق جس اسپتال میں اتنے بچوں کی جان چلی گئی وہاں کے خصوصی این آئی سی یو کی ذمہ داری محض ایک ڈاکٹر کے اوپر ہے۔ ڈاکٹر کیلاش چندر ایس این آئی سی یو کی 12 یونٹس کے علاوہ 7 بستروں والے پیڈیاٹرک وارڈ کی بھی ذمہ داری سنبھالتے ہیں۔پیر کے روز ایس این آئی سی یو میں 13 بچے داخل تھے۔ اسٹاف کے مطابق زیادہ تر دنوں میں ان کی تعداد 20 تک پہنچ جا تی ہے۔ اس یونٹ میں لیکویڈ آکسیجن کی سپلائی کے لئے کوئی پائپ نہیں ہے بلکہ اس کے لئے سلنڈروں کا استعمال کیاجاتا ہے۔

اخبا ر کے مطابق جب اسٹاف سے پوچھا گیا کہ وہ ایمرجنسی سے کس طرح نمٹتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اسپتال کیمپس میں ہی رہنے والے ڈاکٹر کو بلاتے ہیں ، کیوں کہ وہ اکیلے ڈاکٹر ہیں جو 24 گھنٹے دستیاب رہتےہیں۔ جب ڈاکٹر چندر چھٹی پر جاتے ہیں تو ان کی جگہ پاس کے اسپتالوں سے ماہرین اطفال کو بلایا جاتا ہے۔

فرخ آباد میں بچوں کی اموات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر راج ببر نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ فرخ آباد میں بچوں کی اموات کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ آر ایس ایس کے پروگرام میں توشریک ہوئے اور متھرا میں بیٹھے رہے لیکن متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کا وقت نہیں نکال پائے۔

Published: undefined

فائل تصویر/Getty Images

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ یو گی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلی کے عہدے سے فوری طور پر بر طرف کر دیں۔ راج ببر نے کہا کہ ’’اگر آپ (مودی) وزیر اعلیٰ کو نہیں ہٹاتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ بچوں کے تئیں غیر حساس ہیں کیوں کہ وہ آ پ کے ووٹرس نہیں ہیں۔‘‘

وہیں کانگریس رہنما رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ’’یوگی آدتیہ ناتھ نے تمام صوبے کو ’روگی ‘ بنا دیا ہے اور بی جے پی اسے مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی اموات بی جے پی حکومت کے لئے محض نمبر ہو سکتی ہیں لیکن ان لوگوں سے پوچھئے جنہوں نے اپنے نونہالوں کو کھو دیاہے۔ ‘‘

Published: undefined

راج ببر/Getty Images

بچوں کی مسلسل ہو رہی اموات کو لے کر ایک طرف جہاں اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی حکومت کو نشانہ بنا رہی ہیں وہیں این ڈی اے کی رکن شیو سینا بھی پیچھے نہیں ہے اور حکومت کے رویہ پر سوال کھڑے کر رہی ہے ۔ شیو سینا نے اپنے ترجمان اخبار’ سامنا ‘کے اداریہ کے ذریعے گورکھپور اور فرخ آباد میں بچوں کی اموات کو ’ بچوں کا اجتماعی قتل عام ‘ قرار دیا ہے۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال ’غریبوں کے بھگوان‘ بننے کے بجائے ’موت کے بھگوان ‘ثابت ہو رہے ہیں۔ اداریہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’غریبوں کے لئے بیماری کے وقت سرکاری اسپتال اکیلی ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں انہیں حفاظت ملتی ہے۔ اگر یہی اسپتال اس طرح کی لاپرواہی کریں گے تو ضرورت مند کس طرح محفوظ رہیں گے؟ ‘‘

واضح رہے فرخ آباد میں ہوئیں اموات کے بعد ریاستی حکومت کے ترجمان نے بتایا تھا کہ اس سال 20 جولائی سے 21 اگست کے بیچ رام منوہر لوہیا اسپتال میں 49 بچوں کی اموات ہوئیں جن میں سے 19 بچےپیدا ہوتے ہی مر گئے۔ اسی بیچ خبر آ رہی ہےکہ گزشتہ رات ایک اور بچے کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اس معاملہ میں ضلع مجسٹریٹ کے حکم پر جب جانچ کی گئی تو رپورٹ میں موت کی وجہ آکسیجن کی کمی کو ہی بتایا گیا ہے ۔ رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے یوپی حکومت نے ڈی ایم رویندر کمار، سی ایم او اوما کانت پانڈے اور سی ایم ایس اکھلیش اگروال کو برطرف کر دیا جبکہ سی ایم او اور سی ایم ایس کے خلاف معاملہ بھی درج کیا گیاہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined