تو کیا کسان پھر سڑکوں پر بیٹھیں گے؟ اتر پردیش کے بجنور کے ننگل قصبہ میں واقع راجہ بھرت سنگھ انٹر کالج میں بی کے یو کے ترجمان راکیش ٹکیت کی قیادت میں کسان سنسد کا انعقاد کرتے ہوئے کہا کہ کسان ایک اور بڑی تحریک کے لیے تیار رہیں، کسانوں کی تحریک کے دوران حکومت نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کر رہی ہے۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کسانوں سے کہا ہے کہ اگر وہ اپنی جان اور زمین کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو متحد ہو جائیں اور تحریک کے لیے تیار رہیں۔ ٹکیت نے حکومت پر کسانوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا نہ کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے علاوہ دیہاتوں میں بجلی کے بڑھے ہوئے نرخ اور صحیح طرح سے بجلی کی فراہمی کا مسئلہ بھی حل نہیں ہو رہا۔
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کہا کہ یوپی حکومت نے ٹریکٹر ٹرالیوں پر سفر کرنے کے استعمال پر پابندی لگائی ہے ہم اس کی پر زور مخالفت کرتے ہیں۔ کیونکہ حکومت کا یہ فیصلہ 'آمرانہ' ہے، راکیش ٹکیت نے دعوی کیا کہ "فیصلے کا مقصد کسانوں کو دھرنے کے مقامات تک پہنچنے سے روکنا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین ایسی کسی بھی پابندی کی مخالفت کرے گی۔"
Published: undefined
فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ "کیا حادثات کے بعد کہیں بھی ٹرینوں، بسوں اور کاروں پر پابندی لگائی گئی ہے؟ نہیں نہ! تو پھر دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کا سب سے عام طریقہ ٹریکٹر ٹرالیوں پر پابندی لگانے کا کیا جواز ہے؟" انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات عجیب ہوتے جا رہے ہیں۔ آنے والے وقت میں ملک مزدوروں اور غریبوں کی کالونی بن جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز