نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہی کسان یونینوں کی ’بھارت بند مہم‘ صبح 6:00 بجے شروع ہوگئی ہے، جس کے سبب کئی جگہوں پر ٹریفک رکاوٹوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ کسان تنظیموں کی جانب سے بھارت بند کے پیش نظر اترپردیش سے دہلی کے غازی پور بارڈر کی جانب سے داخل ہونے والے ٹریفک کو روکا گیا ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں، لال قلعہ کے اطراف چوکسی بڑھا دی گئی ہے اور اس کی طرف جانے والے والے کچھ راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایک بیان میں کہا کہ ایمبولینس، ڈاکٹر اور ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والوں کو گزرنے دیا جائے گا۔ ہم نے کوئی راستہ سیل نہیں کیا ہے۔ ہم صرف ایک پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم دکانداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی دکانیں ابھی بند رکھیں اور شام 4 بجے کے بعد کھولیں۔
Published: undefined
وہیں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں ٹوئٹر پر لکھا ، کسانوں کا عدم تشدد ستیہ گرہ آج بھی برقرار ہے، لیکن استحصال پسند حکومت یہ پسند نہیں ہے۔ واضح رہے کہ تقریباً 40 تنظیموں کے متحدہ کسان مورچہ نے پیر کی صبح 6:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک ملک بھر میں جگہ جگہ دھرنے اور مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کے بھارت بند کی حمایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایجی ٹیشن کا راستہ ترک کرکے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں۔ کسانوں کے آج کے احتجاج کے پیش نظر مختلف مقامات پر ٹریفک میں خلل پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی سمیت کئی دیگر ریاستوں کی پولیس نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز