نئی دہلی: زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف اور فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبہ کے سلسلے میں جمعرات کو کسانوں نے قومی دارالحکومت خطے میں ٹریکٹر مارچ نکالا، صبح قریب گیارہ بجے دارالحکومت کے سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈر علاقوں سے ٹریکٹر مارچ نکالا گیا۔
Published: undefined
غازی پور بارڈر سے نکالے گئے مارچ کی قیادت کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کی۔ مارچ کنڈلی، مانیسر اور پلول ایکسپریس وے تک گیا۔ تحریک کے 43 ویں دن نکالے گئے اس مارچ میں شامل لوگ حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان کل آٹھویں دور کی بات چیت ہونے والی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ کسانوں نے بات چیت سے پہلے حکومت پر دباؤ بنانے کی حکمت عملی کے تحت ٹریکٹر مارچ نکالا ہے۔
Published: undefined
کسانوں کے ساتھ بجلی سبسڈی اور پرالی جلانے والے کسانوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے سلسلے میں اتفاق ہوگیا ہے لیکن کسان تین زرعی قانونوں کو واپس لینے اور کم ازکم امدادی قیمت کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں اڑے ہوئے ہیں۔ حکومت تینوں زرعی قانونوں میں ترمیم کرنا چاہتی ہے اور کم از کم امدادی قیمت پر تحریری یقین دہانی کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
اس دوران راکیش ٹکیت نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں پرامید ہیں اور اس لئے حکومت کی دعوت پر وہ بار بار مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید سردی اور بارش کے باوجود دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔ ٹریکٹر مارچ میں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور راجستھان کے کسان شامل ہوئے۔ کل موسم خراب ہونے کی وجہ سے مارچ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined