نئی دہلی: زرعی قوانینں کے خلاف دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر قومی شاہراہ 44 کو جام کرکے مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسانوں نے یہاں سے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے۔ انڈین کسان یونین پنجاب کے جنرل سکریٹری ہریندر سنگھ نے سنگھو بارڈر پر کسانوں کی میٹنگ ختم ہونے کے بعد کہا کہ ’’میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کہ ہم یہاں اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور یہاں سے کہیں نہیں جائیں گے۔ ہم روز صبح 11 بجے ملیں گے اور اپنی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے۔‘‘
Published: undefined
سنگھو دہلی ہریانہ سرحد پر ہی اپنی تحریک جاری رکھنے پر بضد کسانوں کی وجہ سے سے قومی شاہراہ 44 پر پانچ کلومیٹر سے زیادہ لمبا جام لگ گیا اور اس کے پیش نظر پولیس نے راستے تبدیل کرنے کےلئے نوٹیفکیشن جاری کی ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق سندھو دہلی ہریانہ سرحد ابھی بھی دونوں طرف سے بند ہے۔ برائے مہربانی متبادل راستے چنیں۔ مکربا چوک اور جی ٹی روڈ سے ٹریفک ڈائیورٹ کیا گیا ہے۔ ٹریفک بہت زیادہ ہے۔ برائے مہربانی سگنیچر برج سے روہنی اور اس کے دوسری سمت، جی ٹی روڈ، قومی شاہراہ نمبر 44 اور سنگھو سرحد تک آؤٹر رنگ روڈ سے جانے سے بچیں۔
Published: undefined
حالانکہ حکومت نے یہاں براڑی میں واقع نرنکاری میدان میں مظاہرے کی اجازت دے دی ہے لیکن زیادہ تر کسان وہاں جانے کو تیار نہیں ہیں۔ کسان دہلی کے جنتر منتر یا رام لیلا میدان میں اپنا احتجاج ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ کسانوں نے آگے کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے غور و خوض کرنے کے بعد سندھو دہلی ہریانہ سرحد پر ہی جمے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں ہریانہ اور دہلی پولیس نے شدید بیریکیڈنگ کرکے سرحد پر سیکورٹی بڑھا دی ہے۔
Published: undefined
کسان تنظیم کے رہنماؤں نے حکومت کے بات کرنے کی تجویز کی سنجیدگی پر وار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف اپنے حق میں بیان دے رہی ہے۔ یہ اس بات سے واضح ہے کہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کو ان قانونوں کے فائدے سمجھائے گی لیکن ایک بار بھی اس نے یہ بات نہیں کی ہے کہ وہ ان قانونوں کو واپس لینے کو راضی ہے۔ حکومت کھوکھلی یقین دہانی اور بیان دے رہی ہے، جنہیں کسان اب قطعی قبول نہیں کرسکتے۔ اس نے کئی مہینے تک مسلسل کسانوں کے احتجاج کو نظرانداز کیا ہے اور اسے طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘ دہلی پولیس ذرائع کے مطابق قریب 20 ہزار کسان آج پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور راجستھان سے یہاں تحریک میں حصہ لینے آسکتے ہیں، جس کے پیش نظر سبھی ضلعوں کی پولیس کو الرٹ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز