مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ تین نئے زرعی قوانین سے ناراض کسانوں نے اب اتر پردیش اور اتراکھنڈ اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کے خلاف مہم چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے اس تعلق سے منصوبہ بندی بھی شروع کر دی ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق سنیوکت کسان مورچہ نے بنگال کے بعد یو پی اور اتراکھنڈ میں بی جے پی مخالف مہم چلانے کے لیے پالیسی تیار کر لی ہے اور آئندہ 2 جولائی کو ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں اس کو آخری شکل دی جائے گی۔ ’مشن یو پی-اتراکھنڈ‘ کے تھت کسان مورچہ مرحلہ وار طریقے سے دونوں ریاستوں میں گاؤں-گاؤں تک اپنا پیغام پہنچانے کی کوشش کرے گا اور بتایا جا رہا ہے کہ اس کا آغاز ستمبر کے پہلے ہفتہ میں مغربی اتر پردیش میں بڑی کسان ریلی سے ہوگا۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر سنیوکت کسان مورچہ کی منصوبہ بندی سے متعلق ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2 جولائی کی میٹنگ میں منصوبہ پر مہر لگنے کے بعد مورچہ کے بڑے لیڈران اگلے دن دہلی میں پریس کانفرنس کر ’مشن یو پی-اتراکھنڈ‘ کا اعلان کریں گے۔ اس موقع پر ستمبر میں ہونے والی بڑی کسان پنچایت کے علاوہ مکمل منصوبے سے لوگوں کو متعارف کرایا جائے گا۔ دہلی کے بعد لکھنؤ اور دہرادون میں بھی پریس کانفرنس کرنے کا منصوبہ ہے۔
Published: undefined
ایک ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جولائی اور اگست میں یو پی-اتراکھنڈ کے ہر ضلع میں کسان مورچہ کے لیڈران پریس کانفرنس کریں گے۔ بارش کا موسم ختم ہونے کے بعد اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ درجن بھر بڑی ریلی کا منصوبہ بھی ہے اور اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے اجلاس اور ٹریکٹر ریلیوں کی تیاری بھی کی گئی ہے۔
Published: undefined
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ’مشن یو پی-اتراکھنڈ‘ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’تیاری چل رہی ہے۔ گاؤں میں سبھی تیار ہیں۔ ہر چھوٹے بڑے مقام کا دورہ کیا جائے گا۔ ہم بڑی بڑی پنچایتیں کریں گے۔‘‘ راکیش ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کو بنگال والا ڈوز یوپی میں بھی دیں گے۔ لوگ انتظار کر رہے ہیں انجکشن لگانے کا۔ لوگوں کو سب پتہ ہے۔
Published: undefined
کسان سنیوکت مورچہ کے ایک بڑے لیڈر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کسان لیڈران مہینے بھر قبل سے ہی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کی ضد کے سبب بنگال کے بعد اب سبھی کسان یو پی-اتراکھنڈ الیکشن میں لوگوں سے بی جے پی کو شکست دینے کی اپیل کریں گے۔ کسان لیڈر نے کہا کہ ’’مغربی بنگال میں ہمارے پاس چھ ہفتے تھے، یو پی میں ہمارے پاس چھ مہینے ہیں۔ ہم پوری منصوبہ بندی کے ساتھ گاؤں گاؤں تک جائیں گے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اس مہم کے شروع میں اصل ہدف کسان تحریک کے ایشوز کو مغربی اتر پردیش سے وسط اور مشرقی اتر پردیش تک پہنچانے کا ہوگا۔ الیکشن نزدیک آنے پر ہم لوگوں سے بی جے پی کو سزا دینے کے لیے کہیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یو پی سے ہی مرکزی حکومت پر دباؤ بنے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined