دہلی بارڈرس پر متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا دھرنا و مظاہرہ جاری ہے اور آج (26 جون) اس کے سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر سنیوکت کسان مورچہ نے مختلف ریاستوں میں ’راج بھون مارچ‘ کرنے کا اعلان کیا تھا، اور ’کھیتی بچاؤ، جمہوریت بچاؤ دیوس‘ کی شکل میں منانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے پیش نظر راجدھانی دہلی، پنجاب، ہریانہ وغیرہ ریاستوں میں کسان مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔ کسان مظاہرین متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
Published: undefined
راجدھانی دہلی میں کسان لیڈروں کے ذریعہ ’راج بھون مارچ‘ کے اعلان کو دیکھتے ہوئے ہفتہ کے روز سخت سیکورٹی انتظامات دیکھنے کو ملے۔ تارہ چند ماتھر مارگ اور راج نواس کے پاس گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی۔ جمعہ کے روز ہی کسان تنظیموں نے کہا تھا کہ وہ ہفتہ کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے ملاقات کر انھیں عرضداشت پیش کریں گے، لیکن دہلی لیفٹیننٹ گورنر دفتر کے مطابق کسانوں کو انل بیجل سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایک افسر نے کہا کہ ’’انھیں (کسانوں کو) اپنی عرضداشت ڈی سی پی سول لائنس کو سونپنے کے لیے کہا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ کسانوں کے مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’میں سبھی کسان یونین کے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو اپنی تحریک ختم کرنی چاہیے۔ حکومت ہند قانون کے کسی بھی انتظام پر بات کرنے کے لیے تیار ہے اور اس میں اصلاح کے لیے بھی تیار ہے۔‘‘ نریندر تومر نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کے ساتھ 11 دور کی بات چیت ہو چکی ہے، اور آگے بھی وہ ان کی بات سننے یا مذاکرے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے زرعی قوانین کے خلاف امرتسر میں ضلع انتظامیہ دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری نے اس موقع پر میڈیا سے کہا کہ ’’ہم آج پنجاب کے ضلع ہیڈکوارٹر میں احتجاجی مارچ کریں گے اور گورنر و صدر جمہوریہ کے نام کی عرضداشت ڈی سی دفتر کے حوالے کریں گے۔‘‘ علاوہ ازیں اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بھی کسانوں کا ایک وفد گورنر ہاؤس پہنچا۔ کسان ایکتا مورچہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک پوسٹ کیا گیا ہے جس میں ایک وفد کے ذریعہ گورنر ہاؤس پہنچ کر صدر جمہوریہ کے نام کا خط حوالہ کیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز