دہلی بارڈرس پر گزشتہ تقریباً چار ماہ سے جاری کسانوں کا دھرنا و مظاہرہ کسی صورت میں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کسان لیڈران اپنے مطالبات پورے ہوئے بغیر دہلی بارڈرس سے گھر واپس کے لیے تیار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی ظاہر کر دیا ہے کہ کسان تحریک اب جتنی طویل چلے، وہ پوری طرح سے تیار ہیں۔ کچھ دن قبل جی ٹی روڈ پر کسانوں نے پختہ تعمیرات شروع کر دی تھی جس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا تھا اور انتظامیہ سے شکایت بھی ہوئی تھی۔ کارپوریشن اور پولس نے جب اس پر ایکشن لیا تو کسانوں نے پختہ تعمیرات کی جگہ جھونپڑیاں بنانی شروع کر دی۔ اب نظارہ کچھ ایسا ہو گیا ہے کہ سڑک پر بستی بسی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور روزانہ جھونپڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
زرعی قوانین کے خلاف چل رہی تحریک کے درمیان کنڈلی بارڈر پر مظاہرہ کے مقام کا نظارہ اب تیزی کے ساتھ بدلنے لگا ہے۔ جی ٹی روڈ پر اب پہلے کی طرح ٹریکٹر ٹرالیوں کی بھیڑ نظر نہیں آتی۔ اب اس کی جگہ چھوٹی چھوٹی جھونپڑیوں نے لی ہے۔ گرمی سےبچنے کے لیے مظاہرین بانس اور پرالی سے جھونپڑی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ جی ٹی روڈ پر مین اسٹیج کے آس پاس تو کئی جھونپڑیاں تیار بھی ہو چکی ہیں۔ ان جھونپڑیوں میں گرمی اور مچھروں سے بچنے کی ترکیبیں بھی کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
پنجاب کے فتح گڑھ صاحب سے آئے مظاہرین کے حوالے سے میڈیا میں خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ گرمی سے بچنے کے لیے خصوصی انتظام کیا جا رہا ہے۔ ٹرالیوں اور ٹینٹوں میں گرمی زیادہ لگتی ہے اور ساتھ ہی اب گیہوں کی کٹائی کا وقت شروع ہونے کے سبب کھیتوں میں بھی ٹرالیوں کی ضرورت پڑتی ہے، اس لیے یہ انتظام کیے گئے ہیں تاکہ تحریک میں شامل لوگوں کو پریشانی نہ ہو۔ سڑک پر تیار جھونپڑیوں میں پنکھے، کولر اور فریز بھی رکھوائے جا رہے ہیں اور یہاں کے لیے الگ سے بجلی کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔ ایک جھونپڑی میں پانچ سے چھ کھاٹ بھی بچھائی جا رہی ہیں تاکہ کسی کو نیچے نہیں سونا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ سبھی انتظام کر لیے گئے ہیں اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت کسانوں کے مطالبات نہیں مان لیتی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined