متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈرس پر کسانوں کی تحریک جاری ہے اور مظاہرین میں اب بھی وہی جوش دیکھنے کو مل رہا ہے جو تحریک کے آغاز میں دکھائی پڑا تھا۔ لیکن تقریباً ڈھائی مہینے سے جاری اس تحریک میں شامل مظاہرین کی تعداد پہلے کے مقابلے کم ضرور ہو گئی ہے۔ خصوصاً یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان پریڈ کے دوران ہوئے تشدد نے تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور پھر اس کے بعد سے ہی مظاہرین کی تعداد میں دھیرے دھیرے کمی دکھائی دینے لگی۔ کچھ لوگوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا کسان تحریک خاتمہ کی طرف بڑھ رہی ہے؟ لیکن اب ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ یہ سب کسانوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM IST
دراصل کسانوں نے ایک پالیسی کے تحت دہلی بارڈرس پر مظاہرین کی تعداد کو کم کیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ کچھ کسان مظاہرین اپنے اپنے علاقوں میں جا کر ’کسان تحریک‘ کو مضبوط کرنے اور ملک گیر بنانے کی راہ ہموار کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر پر کسان مظاہرین کی تعداد پہلے کے مقابلے تقریباً نصف رہ گئی ہے۔ اور جب اس سلسلے میں وہاں موجود کسانوں سے بات کی گئی تو انھوں نے کچھ ایسی باتیں بتائیں جس سے ظاہر ہوا کہ کسان تحریک فی الحال ختم نہیں ہونے والی، یہ طویل کھنچنے والی ہے۔
Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM IST
بڑی تعداد میں کسان مظاہرین کے گھر واپس چلے جانے کے تعلق سے بارڈر پر بیٹھے ایک کسان نے کہا کہ ’’کیونکہ ہماری لڑائی بہت طویل چلنے والی ہے، اس لیے یہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ کسانوں کے دہلی سرحد پر بیٹھے نہ رہنے سے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اور جو کسان اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں وہ گاؤں میں ہماری تحریک کو مضبوط کریں گے۔‘‘م
Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM IST
رکزی حکومت سے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس کرنے کا مطالبہ کرنے والے کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب اس تحریک کا ہدف الگ الگ ریاستوں میں ریلیوں کے ذریعہ مظاہرہ کے لیے حمایت اکٹھا کرنا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے ملک کے الگ الگ حصوں میں ’مہاپنچایت‘ کے ذریعہ کسانوں کے لیے حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹکیت ہریانہ، مہاراشٹر اور راجستھان میں آئندہ دنوں میں کئی پنچایتوں میں حصہ لیں گے، اور اس کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز