کسان تنظیمیں 26 جنوری کو ٹریکٹر مارچ نکالنے کے لیے پرعزم ہیں، جب کہ مرکز کی مودی حکومت چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ یوم جمہوریہ کے موقع پر کوئی بھی مارچ یا پریڈ کرنے سے کسان مظاہرین کو روکیں۔ اس سلسلے میں آج سماعت شروع ہوئی، لیکن عدالت عظمیٰ نے حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے سماعت بدھ یعنی 20 جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Published: undefined
آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی میں کسے داخل ہونا ہے اور کسے نہیں، اس سلسلے میں حکومت کو فیصلہ لینا چاہیے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے مرکزی حکومت کے وکیل اٹارنی جنرل سے سخت لہجے میں پوچھا کہ ’’کیا سپریم کورٹ کو حکومت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ آپ کے پاس قانون کے تحت طاقت ہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’معاملہ پولس کا ہے، ہم اس پر فیصلہ نہیں لیں گے۔ ہم فی الحال معاملہ ملتوی کر رہے ہیں اور اب اس معاملے کی سماعت پرسوں ہوگی۔‘‘
Published: undefined
دراصل چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے آج دو الگ ججوں کے ساتھ بیٹھے تھے، اس لیے انھوں نے واضح کیا کہ ’’ہم سماعت اسی بنچ میں کریں گے جس نے اس معاملے میں پہلے سماعت کی۔‘‘ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری مداخلت کو غلط سمجھا گیا ہے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ کے ذریعہ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے جیسے معاملوں پر انتظامیہ کو فیصلہ لینے کے لیے کہے جانے پر کسانوں میں خوشی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں آج ہوئی سماعت کو کچھ کسان لیڈران اپنی فتح قرار دے رہے ہیں۔ کسان لیڈر ستنام سنگھ پنّو کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا ٹریکٹر ریلی کے معاملے میں مداخلت نہ کرنا کسانوں کی جیت ہے۔ پولس اور مرکزی حکومت اس مسئلہ پر کسانوں سے بات کرے، ہم پرامن طریقے سے اپنی ریلی نکالیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اپنی ریلی سے یوم جمہوریہ کی پریڈ کو متاثر نہیں کریں گے، ہم الگ علاقے میں اپنی ریلی نکالیں گے۔ اگر پولس روکتی ہے تو بھی ہم ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined