جمعہ کے روز مرکز کی مودی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان ہوئی میٹنگ ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی، لیکن ساتھ ہی ایسا لگتا ہے کہ ’میٹنگ-میٹنگ کا کھیل‘ بھی ختم ہو گیا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ مرکزی وزراء نے کسانوں کو صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ حکومت کی تجویز پر غور کریں ورنہ بات چیت کا اب کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے نہ صرف آج کی میٹنگ ختم کر دی گئی بلکہ آگے کے لیے کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کی میٹنگ کے دوران ایک وقت ایسا تھا جب مرکزی وزراء نے کسانوں کو ساڑھے تین گھنٹے کا انتظار کرایا، اور جب کسانوں کے ذریعہ قانون واپسی کا مطالبہ کیا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے کہ اگر کسان یونین حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں تو پھر آگے بات ہوگی، ورنہ بات چیت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے لیڈر ایس ایس پندھیر نے میٹنگ کے بعد میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’وزیر محترم نے ہمیں ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرایا۔ یہ کسانوں کی بے عزتی ہے۔ جب وہ آئے، انھوں نے حکومت کی تجویز پر غور کرنے کے لیے کہا اور میٹنگ کے عمل کو ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔‘‘ حکومت کے اس رویہ سے ناراض ایس ایس پندھیر نے میڈیا کے سامنے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر حکومت کسانوں کی بات نہیں مان رہی تھی مظاہرہ بھی پرامن طریقے سے جاری رہے گا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ آج جب وگیان بھون میں کسان لیڈروں کے سامنے گیارہویں دور کی بات چیت کے لیے مرکزی وزراء حاضر ہوئے تو انھوں نے کہا کہ اس سے بہتر تجویز حکومت نہیں دے سکتی اور قانون کی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مرکزیو زیر زراعت نریندر تومر نے کسانوں سے کہا کہ ’’حکومت آپ کے تعاون کے لیے شکرگزار ہے۔ قانون میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم نے آپ کی عزت کرتے ہوئے ایک اچھی تجویز پیش کی۔ آپ فیصلہ نہیں لے سکے۔ آپ اگر کسی فیصلہ پر پہنچتے ہیں تو مطلع کریں۔ اس پر پھر ہم بات کریں گے۔ آگے کی کوئی تاریخ طے نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
میٹنگ کے بعد ایک کسان لیڈر نے بتایا کہ ’’حکومت نے آج یہ تجویز بھی پیش کی کہ ایک کمیٹی زرعی قوانین پر غور کرنے کے لیے بنا دیتے ہیں اور ایک کمیٹی ایم ایس پی پربنا دیتے ہیں۔ دونوں کمیٹیاں اپنی رپورٹ دیں گی اور ہم ڈیڑھ سال کی جگہ دو سال کے لیے قوانین پر روک لگا دیتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت نے پہلے بنائی گئی کسی کمیٹی کی سفارشات کو نافذ نہیں کیا تو ہم کیسے مان لیں کہ نئی کمیٹیوں کی سفارش حکومت مانے گی۔‘‘
Published: undefined
راشٹریہ کسان مزدور یونین کے قومی سربراہ شیوکمار ککّا نے میٹنگ سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’لنچ بریک سے پہلے کسان لیڈروں نے قوانین کو رد کرنے کے اپنے مطالبہ کو دہرایا اور حکومت نے کہا کہ وہ ترمیم کے لیے تیار ہیں۔ وزیر نے ہمیں کہا کہ آپ حکومت کی تجویز پر غور کریں اور ہم نے ان سے ہماری تجویز پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔ اس کے بعد وزیر میٹنگ سے نکل گئے۔ اس کے بعد سے ہی کسان لیڈر وزیر کے لوٹنے کا انتظار کرتے رہے۔‘‘
Published: undefined
بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ڈیڑھ سال کی جگہ 2 سال تک زرعی قوانین کو ملتوی کر کے اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اس تجویز پر کسان تیار ہیں تو کل پھر سے بات کی جا سکتی ہے، کوئی دوسری تجویز حکومت نے نہیں دی۔‘‘ ساتھ ہی راکیش ٹکیت نے یہ بھی واضح کر دیا کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کا منصوبہ تیار ہو چکا ہے اور یہ اپنی آب و تاب کے ساتھ ضرور نکلے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز