حکومت کے ساتھ مذاکرہ ختم ہونے کے بعد کسان تنظیموں کے لیڈران نے میڈیا کے سامنے اپنی اپنی بات رکھی۔ اس درمیان کسان لیڈر درشن پال نے کہا کہ ’’حکومت کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ کسان تنظیم زرعی قوانین کو رد کیے بغیر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ ہم سے پوچھا گیا کہ کیا آپ قانون کو رد کیے بغیر نہیں مانیں گے، ہم نے کہا ہم نہیں مانیں گے۔‘‘
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
ایک طرف بی جے پی وزراء و لیڈران کسانوں کو سمجھانے میں لگی ہیں کہ زرعی قوانین ان کے خلاف نہیں بلکہ ان کے فائدے میں ہیں، دوسری طرف غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پاس ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس درمیان ممتا بنرجی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اسمبلی میں کسان مخالف بل کے پیش نظر قرارداد پاس کرائیں گی۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
کسان لیڈروں کے ساتھ میٹنگ ختم ہونے کے بعد مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مذاکرہ کا ماحول اچھا تھا، لیکن کسان لیڈروں کے ذریعہ زرعی قوانین کی واپسی پر بضد رہنے سے کوئی راستہ نہیں بن پایا۔ 8 تاریخ کو اگلی میٹنگ ہوگی۔ کسانوں کا بھروسہ حکومت پر ہے اس لیے اگلی میٹنگ طے ہوئی ہے۔‘‘
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
مودی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں شامل بھارتیہ کسان یونین لیڈر یدھویر سنگھ نے کہا کہ وزراء چاہتے تھے ہم ایک ایک کر تینوں قوانین پر تبادلہ خیال کریں۔ ہم نے اسے خارج کر دیا اور کہا کہ قوانین پر مباحثہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ ہم پوری طرح سے قوانین کی واپسی چاہتے ہیں۔ حکومت ہمیں حل کی جانب لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
نئی دہلی واقع وگیان بھون میں کسان تنظیموں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان چل رہی میٹنگ آج ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ آج کی میٹنگ میں کسان صرف قانون واپسی کے مطالبہ پر بضد تھے جس کی وجہ سے کوئی خاص بات نہیں ہو سکی۔ دونوں فریقین کے درمیان اگلی میٹنگ اب 8 جنوری کو طے کی گئی ہے۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
کسانوں اور مرکزی حکومت کے درمیان وگیان بھون میں میٹنگ جاری ہے۔ ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق کسان تنظیموں کے ایم ایس پی پر تحریری یقینی دہانی اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر حکومت نے کہا کہ ایک جوائنٹ کمیٹی بنا دیتے ہیں وہ طے کرے کہ ان تینوں قوانین میں کیا ترامیم کیے جانے چاہئیں۔ لیکن حکومت کی اس تجویز کو کسان تنظیموں نے خارج کر دیا ہے۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
ایک طرف دہلی کی سرحدوں پر کسان کا مظاہرہ جاری ہے، اور دوسری طرف وگیان بھون میں کسان تنظیموں کے نمائندگان مودی حکومت کے ساتھ مذاکرہ کر رہے ہیں۔ اس وقت لنچ کے پیش نظر کچھ دیر کے لیے میٹنگ ملتوی ہو چکی ہے اور کسان تنظیموں کے نمائندگان لنگر کھانے کے لیے میٹنگ ہال سے باہر آ گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق ابھی تک متنازعہ قوانین کی واپسی کو لے کر کوئی اتفاق قائم نہیں ہو سکا ہے۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان وگیان بھون میں مذاکرہ شروع ہو چکا ہے۔ اس مذاکرہ کے شروع ہونے سے پہلے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، پیوش گویل، سوم پرکاش سمیت تمام شرکاء نے 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے لیے کسانوں کا دباؤ مرکز کی مودی حکومت پر لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس درمیان 40 کسان تنظیموں کی مودی حکومت کے ساتھ ساتویں دور کی بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ یہ میٹنگ وگیان بھون میں ہو رہی ہے اور حکومت پرامید ہے کہ کسانوں کے لیے اطمینان بخش ضرور نکل جائے گا۔ دوسری طرف کسان لیڈروں نے کہہ رکھا ہے کہ اگر آج زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کا فیصلہ نہیں لیا گیا تو پھر کسان تحریک میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jan 2021, 2:58 PM IST
تصویر: پریس ریلیز