مرکزی حکومت کی ہدایت کے بعد سوشل میڈیا سائٹ ’ٹوئٹر‘ نے تقریباً 500 اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔ دراصل کسان تحریک کے درمیان مرکزی حکومت نے ٹوئٹر کو کئی متنازعہ اکاؤنٹس اور ہیش ٹیگ کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ 26 جنوری کو ہوئے تشدد کے بعد اس نے تمام مواد، ٹرینڈس، ٹوئٹس اور اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔ ٹوئٹر نے ساتھ ہی بتایا کہ اس نے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے تمام اکاؤنٹس کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ ساتھ ہی آئی ٹی منسٹری کی گزارش پر نفرت پھیلانے والے بہت سے ہیش ٹیگ کی وجیبلٹی کو گھٹا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان ٹوئٹر نے حکومت کے احکام کے بعد بھی کچھ نئے میڈیا گروپس، صحافیوں، سماجی کارکنان اور سیاسی لیڈروں کے اکاؤنٹس پر روک نہیں لگائی ہے۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ ہم نے ان اکاؤنٹس پر اس لیے روک نہیں لگائی تھی کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ اس سے ہندوستانی قوانین کے تحت اظہارِ رائے کی آزادی رخنہ انداز نہ ہو۔ ٹوئٹر نے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا ہے کہ ’’ہم نے الیکٹرانکس اینڈ آئی ٹی منسٹری کو اپنی جانب سے کی گئی کارروائی کے بارے میں جانکاری دے دی ہے۔ ہم حکومت ہند سے لگاتار بات چیت کرتے رہیں گے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل ایسی خبریں آئی تھیں کہ مرکزی حکومت کے حکم کے بعد بھی ٹوئٹر نے کئی اکاؤنٹس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، اسے بلاک نہیں کیا گیا۔ کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت کے حکم کے بعد ٹوئٹر نے ان اکاؤنٹس کو کچھ گھنٹے کے لیے ہی بلاک کیا تھا۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے ٹوئٹر کو ان اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کرنے کی تنبیہ پر مبنی خبریں سامنے آئی تھیں۔ اب ٹوئٹر نے تقریباً 500 اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔ لیکن کچھ نئے میڈیا گروپوں، صحافیوں، سماجی کارکنان اور سیاسی لیڈروں کے اکاؤنٹس پر روک نہیں لگائی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان بدھ کے روز ٹوئٹر نے دنیا بھر میں ’فری اسپیچ‘ کے لیے پیدا ہو رہے خطرے کو لے کر فکر کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر نے لکھا ہے کہ ’’دنیا بھر میں انٹرنیٹ اور کھلے اظہار کے سامنے چیلنجز پیدا ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں نئی دہلی میں ہوئے تشدد کے بعد یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں ہمارے اصول اور ضابطے کیا ہیں۔ ٹوئٹر پوری دنیا میں اظہار رائے کی آزادی کے ماحول کو بہتر کرنا چاہتا ہے۔ ہم مستقبل میں اپنی خدمات کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے تاکہ لوگ عوامی ڈائیلاگ میں محفوظ اور بہتر محسوس کر سکیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined