مودی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ساتویں دن بھی جاری ہے۔ دہلی-ہریانہ-یو پی بارڈر پر بڑی تعداد میں کسانوں کی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس درمیان غازی پور بارڈر پر بدھ کی صبح کسانوں نے ’ہوَن‘ (پوجا) کر کے اپنا احتجاج درج کیا اور بھگوان سے دعاء کی کہ مودی حکومت کو اتنی عقل دے کہ وہ کسانوں کے مسائل کو سمجھ سکے۔
Published: undefined
کسانوں نے ہوَن کے دوران بارڈر پر امن و امان برقرار رکھنے اور حالات سازگار رہنے کے لیے بھی دعا کی۔ کسانوں نے کہا کہ وہ پوجا کر رہے ہیں تاکہ کسانوں کے مسائل کو حکومت سمجھ سکے اور زرعی قوانین کی واپسی کا فیصلہ لے، یا پھر اس میں ضروری ترمیم کرے۔ دراصل بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے بڑی تعداد میں کسان غازی پور بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
مظاہرہ میں شامل ایک کسان نے خبر رساں ادارہ ’آئی اے این ایس‘ کو بتایا کہ ’’ہم چاہتے ہیں سبھی کے درمیان امن برقرار رہے، ہم سب کسان بھائیوں کے مطالبات مانے جائیں، کیونکہ تینوں زرعی قوانین کسان مخالف ہیں۔ ہم لوگوں نے ہوَن بھی اسی لیے کیا ہے تاکہ بھگوان مودی حکومت کو عقل اور سمجھداری دے اور وہ صحیح فیصلہ لے سکے۔‘‘ بھارتیہ کسان یونین کے یوتھ کسان لیڈر آلوک سولنکی نے بتایا کہ کسانوں کی بات حکومت نہیں سن رہی ہے۔ سیاسی لیڈروں کی عقل پر پردہ پڑا ہوا ہے جس کو ہٹانے کے لیے ہوَن اور پوجا پاٹھ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ منگل کے روز حکومت کے ساتھ 35 کسان تنظیموں کے نمائندوں نے تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک بات چیت کی، لیکن یہ بات چیت بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ اب دوبارہ میٹنگ 3 دسمبر کو ہوگی جس میں کئی اہم نکات پر غور و خوض ہوگا۔ اس درمیان کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب بھی ٹیکری، سنگھو، چلّا اور غازی پور بارڈر پر کسان زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب