مرکز کی مودی حکومت کی وعدہ خلاف سے ناراض کسانوں نے رواں سال 13 فروری سے جو کسان تحریک شروع کی ہے، اس میں اموات کی تعداد برھ کر آج 3 ہو گئی۔ دراصل آج مزید ایک کسان کی موت ہو گئی ہے جس سے کسان مظاہرین میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اس سے قبل تازہ کسان تحریک میں پہلی موت شمبھو بارڈر پر ہوئی تھی اور دوسری موت کھنوری بارڈر پر دیکھنے کو ملی تھی۔
Published: undefined
پیر کے روز پنجاب کے پٹیالہ میں سابق وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ کی رہائش کے سامنے مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سے ایک کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہو گئی۔ کسان کی شناخت 43 سالہ نرندر پال سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جو پٹیالہ ضلع کا ہی رہنے والا تھا۔ 17 فروری کو نرندر پال اپنے ساتھیوں کے ساتھ دھرنا والے مقام پر پہنچا تھا۔ اتوار کی شب اس کی طبیعت خراب ہوئی تو اس نے ساتھی کسانوں سے اسے واپس گاؤں لے جانے کو کہا، لیکن صبح ہوتے ہوتے اس کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
اپنی فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر اہم مطالبات کو لے کر چل رہے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران اس تیسری موت نے کسانوں میں غم و اندوہ کی لہر پیدا کر دی ہے۔ ایس کے ایم (غیر سیاسی) کے لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا ہے کہ آج ہم اپنے ایک اور بھائی سے محروم ہو گئے۔ یہ (آنسو گیس) گولے ان لوگوں کے لیے خطرناک ہیں جو دمہ کے مرض سے متاثر ہیں۔
Published: undefined
جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا ہے کہ ہریانہ میں کرفیو جیسے حالات ہیں اور بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہریانہ ڈی جی پی کے مطابق انھوں نے کہیں بھی طاقت کا استعمال نہیں کیا، نہ ہی آنسو گیس کے گولے چھوڑے ہیں۔ حالانکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ تین دنوں تک بارڈر پر کس طرح لوگوں (کسانوں) کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے ڈی جی پی کوئی افسر کم اور کسی سیاسی پارٹی کا نمائندہ زیادہ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز