لکھیم پور: اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں آج سے مرکز کے خلاف کسانوں کا 72 گھنٹے کا دھرنا شروع ہو گیا ہے۔ اس دھرنے میں پنجاب کے 10 ہزار کے قریب کسان شریک ہیں۔ خیال رہے کہ سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف 18 سے 20 اگست تک احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
پنجاب کے کسان بدھ کے روز سنیوکت کسان مورچہ کی کال پر مرکز کے خلاف 72 گھنٹے طویل دھرنے میں حصہ لینے کے لیے اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اس تین روزہ دھرنے میں راکیش ٹکیت، درشن پال اور جوگیندر اوگراہاں جیسے سینئر کسان لیڈر بھی شرکت کریں گے۔
Published: undefined
کسان مرکزی حکومت سے ان کے خلاف درج مقدمات کو بھی واپس لینے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، جو زرعی قوانین کے خلاف تحریک کے دوران درج کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ، کسان مورچہ نے احتجاج کے دوران مارے گئے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
کسانوں نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کی برخاستگی کا بھی مطالبہ کیا، جن کے بیٹے آشیش مشرا کو لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال 3 اکتوبر کو تشدد کے دوران چار کسانوں سمیت 8 افراد مارے گئے تھے۔ کسان اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے دورہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
Published: undefined
بھارتیہ کسان یونین (ایکتا-اوگراہاں) کے صدر جوگندر سنگھ اوگراہاں نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ ایس کے ایم کی کال پر لکھیم پور کھیری جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم وہاں 72 گھنٹے طویل دھرنے میں حصہ لیں گے۔‘‘ بی کے یو (ایکتا-اوگراہاں) کے جنرل سکریٹری سکھدیو سنگھ کوکری کلاں نے کہا تھا کہ تقریباً 2000 کسان، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، احتجاج میں شرکت کے لیے اتر پردیش روانہ ہوئے ہیں۔ بی کے یو (دوآبہ) کے صدر منجیت سنگھ رائے نے کہا تھا کہ پنجاب کے 10000 کسان احتجاج میں حصہ لیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز