ایک طرف مرکز کی مودی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس نہ لینے کا فیصلہ کر رکھا ہے، اور دوسری طرف حکومت کی اس ضد سے مایوس کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ آج ایک بار پھر سنگھو بارڈر پر ایک کسان نے اپنی زندگی کو ختم کر دیا اور یہ پیغام دے دیا کہ وہ اپنی جان تو دے سکتے ہیں لیکن بغیر قانون واپسی کے گھر واپسی نہیں کریں گے۔ میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق 23 جنوری کی صبح سنگھو بارڈر پر 75 سالہ کسان رتن سنگھ نے خودکشی کر لی، اور یہ کسان تحریک کے دوران دہلی بارڈرس پر ہونے والی اب تک پانچویں خودکشی ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ رتن سنگھ کا تعلق امرتسر سے تھا اور وہ پنجاب کی کسان مزدور سنگھر سمیتی کے رکن بھی تھے۔ ان کی موت کی خبر سے دہلی بارڈر پر موجود مظاہرین میں تو غم و غصے کی لہر دیکھنے کو ملی ہی، جب خودکشی کی اطلاع مہلوک کسان کے گاؤں کوٹلی ڈھولے شاہ پہنچی تو وہاں ماتم کا سماں دیکھنے کو ملا۔ رتن سنگھ کئی دنوں سے سنگھو بارڈر پر موجود تھے اور انھوں نے ضعیفی کے باوجود بغیر قانون واپسی کے گھر جانے سے انکار کر دیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ رتن سنگھ سے قبل امرندر سنگھ سے نے بھی سنگھو بارڈر پر ہی سلفاس کھا کر خودکشی کر لی تھی۔ علاوہ ازیں غازی پور بارڈر پر کسان کشمیر سنگھ نے پھانسی لگا کر خودکشی کی تھی اور امرجیت سنگھ نے ٹیکری بارڈر پر زہر کھا کر زرعی قوانین کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اپنی جان دے دی تھی۔ دہلی بارڈر پر سب سے پہلی خودکشی کا معاملہ 16 دسمبر کو سامنے آیا تھا جب کنڈلی بارڈر پر بابا سنت بابا رام سنگھ نے گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا تھا۔ سَنت بابا رام سنگھ نے جو خودکشی نوٹ لکھا تھا اس میں بتایا تھا کہ وہ کسانوں کی تکلیف دیکھ نہیں پا رہے ہیں اور اس لیے اپنی جان قربان کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined