نئی دہلی: بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسان تحریک رفتہ رفتہ چلتی رہے گی اور اس کے تحت پورے ملک میں پنچایتوں، دھرنوں اور میٹنگوں کا دور چلتا رہے گا۔ خیال رہے کہ مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کو 100 دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔ حکومت نے کسانوں کے ساتھ آخری مرتبہ 22 جنوری کو مذاکرت کیے تھے اس کے بعد سے کسان احتجاج میں تیزی لا رہے ہیں اور یوم خواتین پر بڑی تعداد میں خواتین نے بھی دہلی سرحد پر تحریک کی قیادت سنبھالی۔
Published: undefined
حکومت سے مذاکرات کے سوال پر راکیش ٹکیت نے کہا، ’’جب حکومت کو ضرورت ہوگی تو بات کر لے گی، ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ نا ہی ہمارے کہنے سے حکومت بات کرے گی۔ اگر حکومت تینوں قوانین واپس لینے اور ایم ایس پی پر قانون سازی پر آمادہ ہے تو بات کر لیں گے، نہیں تو تحریک بدستور جاری رہے گی۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کہا، ’’یہ تحریک ایک نظریہ سے شروع ہوئی، لہذا اس طرح ختم نہیں ہوگی، نا ڈنڈے سے اور نا ہی گولی سے، یہ صرف نظریہ سے ہی ختم ہوگی۔ اس تحریک کی معیاد کیا ہے، کیا نتیجہ اخذ ہوگا یہ تو معلوم نہیں لیکن اتنا یقینی ہے کہ کسان یہاں سے ایسے نہیں جائیں گے، بلکہ اپنے مطالبات قبول کروا کر ہی جائیں گے۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے مزید کہا، ’’ایم ایس پی تھا اور رہے گا، حکومت نے یہی کہا ہے۔ آ جانے دو گیہوں، ہم گیہوں لے کر پارلیمنٹ پہنچیں گے۔ ہمیں کس طرح معلوم ہو گا کہ منڈی کہاں ہے؟ ہم گیہوں پارلیمنٹ لے کر جائیں گے، وہاں دیکھیں گے کہ ایم ایس پی پر فروخت ہوتا ہے یا نہیں!‘‘ راکیش ٹکیت نے کہا، ’’ہم گیہوں کی فصل لے کر پارلیمنٹ تک جائیں گے، وہاں فروخت ہونے کے زیادہ امکان ہیں کیونکہ وہاں کاروباری بیٹھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے کہا، ’’ایم ایس پی پر قانون بنے جو حکومت ہند نے ریٹ طے کیے ہیں اس سے کم پر خرید نہ ہو۔ یہ قانون بنانا پڑے گا، تبھی کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت خریدے یا کوئی کاروباری خریدے، اس سے کم پر خرید نہ ہو۔’’
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined