نئی دہلی: اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے ’دہلی چلوں‘ مارچ کر رہے کسانوں کو شمبھو بارڈر اور سنگھو بارڈر پر روک دیا گیا ہے۔ آج یعنی 15 فروری کو چنڈی گڑھ میں مرکزی حکومت اور کسان لیڈروں کے درمیان میٹنگ ہونے والی ہے، اس سے پہلے کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے بھاری رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
Published: undefined
اے بی پی نیوز پر شائع خبر کے مطابق دہلی کوچ کررہے کسانوں نے حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کئے جانے والے اقدام کا توڑ نکال لیا ہے۔ آنسو گیس کے اثر کو کم کرنے کے لیے انہوں نے 4 انتظامات کیے ہیں۔ پہلا گیلی بوریاں، دوسرا پانی کے ٹینکر، تیسرا آسمان میں پتنگ اور چوتھا گیس ماسک۔ ان چار انتظامات کے ذریعے کسان آنسو گیس کے اثرات کو کم کر کے حکومت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ منگل (13 فروری) کو کسانوں نے یہ ترکیب بہت زیادہ نہیں اپنائی تھی لیکن بدھ (14 فروری) کو بڑی تعداد میں بوریوں کو پانی میں بھگو لیا اور جیسے ہی آنسو گیس کا کوئی گولہ ان کے قریب آکر گرتا اس پر گیلی بوری ڈال دیتے تاکہ آنسو گیس کا اثر کم ہو جائے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ کئی کسان ہاتھوں میں پانی کے پائپ پکڑے ہوئے نظر آئے۔ پائپ سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے اور اس کے ذریعے ہوا میں ہی آنسو گیس کے گولوں کے اثر کو کم کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ کسانوں نے باقاعدگی سے پانی کے ٹینکر منگوائے جس کے پانی چھڑک کر گیس کے گولوں کا اثر کم کیا۔ منگل کو کسانوں اور پولیس کے درمیان صبح سے شام تک مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں۔ دن کے وقت جہاں پولیس نے ڈرون سے آنسو گیس کے گولے داغے، وہیں رات کو کسانوں کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ٹیئر گن کا استعمال کیا، اس کا مقابلہ کسانوں نے گیس ماسک پہن کر کیا۔
Published: undefined
ڈرون سے آنسو گیس کے گولے برسائے جانے کی کاٹ کرتے ہوئے کسانوں نے آسمان میں پتنگ بازی کا طریقہ اپنایا ہے۔ ڈرون سے گولے گرائے جانے کے بعد کسانوں نے ڈرون کو نقصان پہنچانے کی غرض سے بھیڑ میں سے ہی پتنگ اڑانا شروع کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ نے شمبھو باڈر پر آنسو گیس کے گولے گرانے کے لیے ڈرون کا بہت زیادہ استعمال نہیں کیا۔ واضح رہے کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے دہلی چندی گڑھ ہائی وے بند ہے۔ اس راستے پر آمد و رفت نہیں ہو رہی ہے۔ جس شمبھو بارڈر پر کسان جمع ہیں وہ پنجاب، ہریانہ سرحد پر امبالا سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز