متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کسی بھی صورت کم پڑتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے، بلکہ کسان لیڈروں نے آنے والے دنوں میں جس طرح دھرنا و مظاہرہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے وہ مرکز کی مودی حکومت اور مختلف ریاستوں میں برسراقتدار بی جے پی حکومتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مانسون اجلاس کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر 200 کسانوں کا دھرنا و مظاہرہ کرنے سے متعلق منصوبہ تو تیار ہو ہی چکا ہے، آئندہ 26 جولائی اور 9 اگست کو لے کر بھی کسان لیڈروں نے منصوبہ بندی کر لی ہے۔
Published: undefined
سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال نے آنے والے دنوں میں کسان تحریک کے زور پکڑنے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران 22 جولائی سے 9 اگست تک روزانہ 200 مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے۔ پارلیمنٹ ہاؤس جانے والے سبھی لوگوں کی فہرست تیار کی جائے گی اور ان کے پاس شناختی کارڈ ہوں گے۔ جانے والے سبھی 200 لوگوں کی فہرست سنیوکت مورچہ کے پاس ہوگی۔ اس کے علاوہ جو بھی لوگ پارلیمنٹ ہاؤس پر مظاہرہ کریں گے یا کسان تحریک کے نام پر دہلی پہنچیں گے ان سے سنیوکت کسان مورچہ کا کوئی واسطہ نہیں ہوگا۔
Published: undefined
راجیوال نے کسانوں کی آئندہ کی منصوبہ بندی سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی کو کسان تحریک کے 8 ماہ مکمل ہونے اور 9 اگست کو ’بھارت چھوڑو تحریک‘ کی سالگرہ پر پارلیمنٹ پر دھرنا دینے کے لیے خواتین کے جتھے یعنی گروپ جائیں گے۔ گویا کہ 26 جولائی اور 9 اگست سے متعلق خواتین کو خصوصی ذمہ داری دی گئی ہے اور اس دن بڑی تعداد میں خواتین کسان مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا و مظاہرہ کرتی ہوئی نظر آئیں گی۔
Published: undefined
بہر حال، کسان سنیوکت مورچہ لیڈر راجیوال کا کہنا ہے کہ مورچہ نے سبھی مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ ان کا مظاہرہ پرامن طریقے سے ہو اور اگر پارلیمنٹ ہاؤس جاتے وقت اگر پولیس نے انھیں روکا تو وہیں پر دھرنا شروع کر دیا جائے۔ اگر پولیس والے جیل لے جائیں تو بھی انھیں اعتراض نہیں ہوگا۔ کسان لیڈران کسی بھی حال میں ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined