زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ 16ویں دن بھی جاری ہے۔ ایک طرف حکومت متنازعہ قوانین واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہے، اور دوسری طرف کسان بھی پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کسان تنظیمیں اپنے مطالبات کو لے کر پرعزم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کسانوں کی تحریک لگاتار تیز ہوتی جا رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے کسان بڑی تعداد میں دہلی بارڈر کا رخ کر رہے ہیں۔ 14 دسمبر کو کسان ’دہلی کوچ‘ کریں گے جس کی وجہ سے آئندہ دو سے تین دنوں میں حکومت کے لیے مشکلات بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کا دوسرا گروپ پنجاب کے امرتسر سے کنڈلی بارڈر کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری نے بتایا کہ تقریباً 50 ہزار کسان-مزدور کنڈلی بارڈر کی طرف جائیں گے۔ امرتسر سے روانہ ہونے سے قبل کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے اراکین نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں پوجا کی۔
Published: undefined
کسان لیڈروں کے ذریعہ آئندہ کی منصوبہ بندی کو لے کر لگاتار میٹنگیں چل رہی ہیں۔ آج دوپہر 2 بجے بھی کسان تنظیموں کی میٹنگ ہوئی جس میں آگے کی پالیسی پر غور کیا گیا۔ اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت اور کسان دونوں کو پیچھے ہٹنا ہوگا، حکومت قانون واپس لے تو کسان اپنے گھر واپس چلے جائیں گے۔
Published: undefined
ایک طرف کسان لیڈران پورے جوش کے ساتھ اپنے مطالبات کو منوانے کے لیے مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں، اور دوسری طرف مودی حکومت کے رخ میں کوئی بدلاؤ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کسان تحریک پر ابھی تک سیدھے کچھ بھی بولنے سے بچتے رہے ہیں۔ حالانکہ اشاروں میں وہ نئے زرعی قوانین کی وکالت ضرور کر رہے ہیں۔ اسی تعلق سے انھوں نے جمعرات کو مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر برائے کامرس پیوش گویل کی پریس کانفرنس کا ویڈیو شیئر کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’کابینہ کے میرے دو ساتھی نریندر سنگھ تومر جی اور پیوش گویل جی نے نئے زرعی قوانین اور کسانوں کے مطالبات کو لے کر تفصیل سے بات کی ہے۔ اسے ضرور سنیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined