نئی دہلی: زرعی اصلاحات کے قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں نے پیر کے روز قومی دارالحکومت کی سرحد کے قریب سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ کسان تنظیموں کے 11 نمائندوں نے سندھو بارڈر پر انشن (بھوک ہڑتال) شروع کر دیا ہے جو سلسلہ وار طریقے سے جاری رہے گا۔ روزانہ الگ الگ کسان قائدین اس انشن میں حصہ لیں گے۔ خیال رہے کسانوں کی تحریک کا آج 26 واں دن ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا حکومت نے کسان تنظیموں کو ایک بار پھر بات چیت کی پیشکش کی ہے اور ان سے مسائل اور وقت کی وضاحت کرنے کی درخواست کی ہے۔ وزارت زراعت کی طرف سے 40 کسان تنظیموں کو بھیجے گئے ایک خط میں اس تحریک اور پانچ دور کے مذاکرات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ حکومت نے کسان تنظیموں کو زرعی قوانین میں ترمیم کرنے کی جو پیشکش کی تھی اس کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
کسان تنظیموں نے کہا ہے کہ پیر کو حکومت کی تجویز پر کسان تنظیموں کے درمیان تبادلہ خیال کے بعد اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر ایک دو دن میں کسان تنظیموں سے بات کر سکتے ہیں۔ بہت سی کسان تنظیموں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ’من کی بات ‘کی مخالفت کرنے اور اس دوران کسانوں سے تھالی (پلیٹ) بجانے کی اپیل ہے۔
Published: undefined
کسان تنظیمیں حکومت سے لگاتار زرعی اصلاحات کے تین قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ حکومت قوانین میں ترمیم کی تجویز پر ڈٹی ہوئی ہے۔ کسانوں کی تنظیم اور حکومت کے مابین مذاکرات کے پانچ دور ہوچکے ہیں، لیکن ابھی تک اس کے کوئی ٹھوس نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں۔ دریں اثنا کسانوں کی تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ وہ احتجاج کو مزید تیز کردیں گے اور قومی شاہراہ 9 کو بلاک کردیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز