ہریانہ کے کرنال میں منی سکریٹریٹ میں چل رہے کسان مظاہرہ کا آج چوتھا دن ہے۔ اس مظاہرہ کی وجہ سے ہریانہ کی کھٹر حکومت پر کسانوں کا مطالبہ ماننے کو لے کر لگاتار دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروسز کو بحال کر دیا ہے ہے جس کے بعد مظاہرہ کے مقام پر موجود کسانوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی تھوڑی راحت ملی ہے۔ شہر کے ایک تاجر گلزار سنگھ نے کہا کہ مقامی انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروسز کو بحال کر دیا ہے اور اب ہمیں امید ہے کہ کسانوں کے مطالبات پر بھی غور کیا جائے گا۔ دھرنے کے مقام پر موجود ایک کسان جے نال سنگھ نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بحالی کافی نہیں ہے، ہم یہاں افسر آیوش سنہا کو برخاست کرنے اور واقعہ میں مارے گئے کسان کو معاوضہ دینے کے اپنے مطالبہ کے لیے لڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کسان یونین لیڈر گرونام سنگھ چڈھونی نے جمعرات کو کہا تھا کہ انٹرنیٹ سروسز بند کرنا ہماری اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔ ہر کسی کو بولنے اور اپنی رائے ظاہر کرنے کا حق ہے۔ لیکن انتظامیہ ہمارے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ دراصل کسانوں کی اشتعال انگیز تقریروں کو روکنے کے لیے 7 ستمبر کو کسان مہاپنچایت سے پہلے کرنال کے آس پاس کے پانچ اضلاع میں انٹرنیٹ سہولیات کو معطل کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اب سبھی اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بحال کر دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان کسان یونینوں نے اپنے مطالبات کی حمایت میں مستقبل کی کارروائی کو آخری شکل دینے کے لیے ہفتہ کے روز یعنی 11 ستمبر کو پھر سے میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسان یونینوں نے واضح طور سے کہا ہے کہ وہ اب حکومت سے تبھی بات کریں گے جب 28 اگست کو کرنال کے بستر ٹول پلازہ پر لاٹھی چارج کا حکم دیتے ہوئے ایک وائرل ویڈیو میں متنازعہ بیان دینے والے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کے خلاف معاملہ درج ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined