مودی حکومت کے ذریعہ پاس کردہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے سنیوکت کسان مورچہ نے آئندہ 27 ستمبر کو بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔ مورچہ نے 5 ستمبر کو مظفر نگر میں ہوئی کسان مہاپنچایت کے دوران ہی ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا تھا۔ یہ بند زرعی قوانین کو منسوخ کرنے، فصلوں کے لیے ایم ایس پی کی گارنٹی کا قانون بنانے اور مہنگائی سمیت تمام ایشوز کو لے کر بلایا گیا ہے۔
Published: undefined
سنیوکت کسان مورچہ میں شامل کسان تنظیموں نے دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں 27 ستمبر کو بھارت بند کو کامیاب بنانے کے لیے تیاری تیز کر دی ہے۔ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، بہار اور دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں کسان تنظیم اور مزدور ایمپلائی تنظیم لوگوں کے ساتھ میٹنگیں کر کے بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کر رہی ہیں۔ سنیوکت کسان مورچہ کے مطابق اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں مختلف کاروباری مقامات، ٹیمپو-آٹو ایسو سی ایشن، وکلاء کی تنظیموں نے 27 ستمبر کو بھارت بند کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
کسانوں کے بھارت بند کو کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے بھی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے کسانوں کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے پوری طاقت کے ساتھ کسانوں کی حمایت میں کھڑے رہنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس ترجمان پروفیسر گورو ولبھ نے ہفتہ کے روز کہا کہ 27 ستمبر کو ہندوستان کے اَن داتاؤں نے اپنے جائز مطالبات کو لے کر ’بھارت بند‘ بلایا ہے۔ کانگریس پارٹی کا ہر کارکن اس پرامن بند کا استقبال کرتا ہے اور ہم پوری طاقت سے اس بند میں ہندوستان کے کسانوں کے ساتھ ہیں۔
Published: undefined
گورو ولبھ نے کہا کہ کسانوں کے بھارت بند کے فیصلہ کی وجہ سب کو سمجھنی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کی آمد کے بعد سے سلسلہ وار طریقے سے ملک کے کسانوں کو مشکل میں ڈالا گیا۔ پہلے 2015 میں بی جے پی حکومت نے اراضی حصول بل لا کر کسانوں کی زمینیں چھین لیں۔ پھر 17-2016 میں کسانوں کے بجٹ کے ایک بڑے حصے کو فصل بیمہ کے نام پر پرائیویٹ کمپنیوں کے نام کر دیا گیا۔ اس کے بعد ملک میں جی ایس ٹی کے نام پر آزاد ہندوستان میں پہلی بار کسانوں پر، زراعت پر ٹیکس لگایا گیا۔ ٹریکٹر، بیج، زراعت کے سامان پر 12 سے 18 فیصد جی ایس ٹی لگایا گیا۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سات سال میں پٹرول-ڈیزل کی قیمتیں تقریباً دوگنی بڑھائی گئیں، پھر تین زرعی قوانین لا کر کسانوں کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا گیا۔ ایک مطالعہ کے مطابق کسانوں کی زرعی لاگت میں 25 ہزار روپے فی ہیکٹیر کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سال 19-2018 میں حکومت ہند کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کا کسان صرف 27 روپے روزانہ کما رہا ہے۔ جہاں سال 13-2012 میں کسان کی آمدنی 48 فیصد تھی، وہ محض 38 فیصد رہ گئی۔ وزیر اعظم مودی نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پانچ مہینے بعد فروری 2022 میں وہ دن آنے والا ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ رہتے وزیر اعظم مودی نے ایم ایس پی کو کسانوں کا قانونی حق بتایا تھا، لیکن آج پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے علاوہ آر جے ڈی اور بایاں محاذ پارٹیوں نے بھی کسانوں کے ’بھارت بند‘ کی حمایت کی ہے۔ سی پی آئی، سی پی ایم اور سی پی آئی ایم ایل سمیت بایاں محاذ پارٹیوں کی کسان اور مزدور تنظیموں نے بھارت بند کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس کی تیاری شروع کر دی ہے۔ بایاں محاذ پارٹیوں نے جمعہ کو لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکز کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف سنیوکت کسان مورچہ کے 27 ستمبر کو بلائے گئے بھارت بند کی حمایت کریں۔ سی پی آئی، سی پی ایم، آل انڈیا فارورڈ بلاک، ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی اور سی پی آئی-ایم ایل نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے مطالبہ کو لے کر کسانوں کی تاریخی جدوجہد 10ویں مہینے میں پہنچ گئی ہے۔ بیان میں لوگوں سے کسانوں کے ایشوز کی حمایت کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف آل انڈیا بینک آفیسرز کونسل (اے آئی بی او سی) نے بھی سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ 27 ستمبر کو بلائے گئے ’بھارت بند‘ کو اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اے آئی بی او سی نے حکومت سے کسانوں کے مطالبات پر ان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی گزارش کی۔ اے آئی بی او سی نے ایک بیان میں کہا کہ ادارہ کے ساتھی اور ریاستی یونٹس پیر کے روز پورے ملک میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے ساتھ متحد دکھائی دیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز