نئی دہلی: کسان تنظیموں نے دعوی کیا ہے کہ حکومت نے تینوں زراعتی اصلاحات کے قوانین میں ترمیم کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم، دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کو ان قوانین کو منسوخ کیے جانے کے علاوہ کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف سرحد پر کسانوں کا احتجاج جمعرات کے روز بھی جاری رہا اور صبح کے وقت کسانوں کا ایک وفد دہلی میں مذاکرات کے لئے روانہ ہوا۔
Published: undefined
کسانوں کی تنظیم اور حکومت کے درمیان بات چیت کے بعد کسان لیڈروں نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے زراعتی اصلاحات کے قوانین میں ترمیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ وہ ان تینوں قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسان لیڈروں کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔
Published: undefined
جمعرات کے روز ہونے والی میٹنگ میں 40 کسان لیڈران نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، خوراک و رسدکے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد تومر نے کہا کہ یہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے، جس میں دونوں فریقین نے اپنے موقف پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسان تنظیموں نے متعدد نکات اٹھائے ہیں جن پر حکومت غور کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کا نظام جاری رہے گا۔
Published: undefined
دن بھر دھرنے کے مقام پر موجود کسان دہلی میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے رہے۔ تاہم، دھرنا کے مقام پر خطاب کے دوران کسان لیڈروں نے واضح کیا کہ یہ تحریک صرف ایم ایس پی (کم سے کم سپورٹ پرائس) نظام کے لئے نہیں ہے۔ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تینوں زراعتی قوانین کو ختم کرکے کسانوں کے دیگر مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
Published: undefined
مختلف کسان لیڈران صبح سویرے دھرنا مقام پر پہنچنا شروع ہو گئے۔ سہ پہر کو آزاد سماج پارٹی کے قومی صدر چندرشیکھر آزاد بھی کسانوں کے درمیان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ بھیم آرمی اور اس کی پارٹی کے کسانوں، مزدوروں، مویشی پالنے والوں اور غریب عوام کے مفادات کے پیش نظر وہ تینوں زراعتی قوانین کی مخالفت کر تے ہیں اور کسان تنظیموں کے ساتھ مل کر عوام دشمن قوانین کو بدلنے کے حامی ہیں۔ اس کے علاوہ پنجابی گلوکارہ سونیا مان بھی احتجاج کی جگہ پر پہنچ گئیں اور کسانوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز