نئی دہلی: کانگریس نے آج احتجاجی کسانوں کے بارے میں سپریم کورٹ کی طرف سے اظہار تشویش کا خیر مقدم کیا، مگر یہ بھی کہا کہ کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اس میں شامل تمام اراکین تینوں زراعتی قوانین کو پہلے ہی درست قرار دے چکے ہیں، اس لیے ان سے کسانوں کو انصاف ملنے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کی میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ کمیٹی میں جن چار اراکین کو شامل کیا گيا ہے، وہ تینوں کسان مخالف قوانین کے حامی ہیں اور ان سے کسانوں کے حق میں کام کرنے کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کمیٹی میں شامل چاروں ممبران پہلے سے ہی تینوں زراعتی قوانین کے حامی ہیں، تو عدالت کو کمیٹی تشکیل کے لیے ان کا نام کس نے اور کیوں دیا؟ عدالت کو ان تمام ممبروں کے خیالات کے بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا؟
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ عدالت کسانوں کے مسائل پر فکرمند ہے اور کسانوں کے حق میں فیصلہ دے رہی ہے۔ ایک روز قبل ہی عدالت نے کسانوں کے مسئلے کو حل نہ کرنے اور انھیں مذاکرات میں الجھائے رکھنے پر حکومت کی سرزنش کی ہے۔ عدالت نے آج بھی کسانوں کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور اپنے اگلے حکم تک تینوں زراعتی قوانین کا نفاذ ملتوی کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کسانوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن کمیٹی میں شامل کیے گئے تمام ممبران پہلے سے ہی مذکورہ قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
سورجے والا نے کہا کہ کمیٹی حکومت کے حق میں ہے۔ کمیٹی کے تمام ممبران عوامی سطح پر مذکورہ تینوں قوانین کی حمایت کرتے رہے ہیں اس لیے یہ کمیٹی کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتی۔ اس میں شامل تمام ممبران حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں جو اراکین بنائے گئے ہیں، ان میں سے ایک ماہر معاشیات اشوک گلاٹی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور کسان گمراہی کے شکار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مضمون میں ان قوانین کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسان اور اپوزیشن اس قانون کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ کمیٹی کے دوسرے ممبر پی کے جوشی نے بھی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ایم ایس پی کا کوئی التزام نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ کسانوں کی سوچ ٹھیک نہیں ہے اور وہ گمراہ ہوکر تحریک چھیڑنے پر اتر آئے ہیں۔
Published: undefined
ترجمان نے بتایا کہ کمیٹی کے تیسرے ممبر انیل دھنونت کا کہنا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کے ذریعہ ہی کسانوں کو آزادی ملے گی۔ وہ ایک تنظیم بھی چلاتے ہیں اور ان کی تنظیم مذکورہ قوانین کی حمایت میں مظاہرہ کرتی رہی ہے۔ کمیٹی کے چوتھے ممبر گورنمنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے رکن بھوپندر سنگھ مان ہیں، جنہوں نے ایک میمورنڈم دے کر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین درست ہیں اور ان کو نافذ کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ تینوں قوانین ملک کے آئین اور ریاستوں کے حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہیں، اس لیے ان تینوں قوانین کو رد کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کم از کم امدادی قیمت کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے، اسی لیے اس نے زراعت مخالف قانون سازی کی ہے۔ آج اس کے خلاف کسان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت اسے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز