نئی دہلی: پنجاب، ہریانہ اور ملک کے دیگر حصوں میں زرعی بل کی مخالفت کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز کہا کہ زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی منڈی سے باہر اپنی فصلیں فروخت کرنے پر کسانوں کو فائدہ ہو رہا ہے اور وہ لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وزیراعظم نریندر مودی نے آکاشوانی پر اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں ملک کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے اس دور میں ملک کے زرعی شعبے نے ایک بار پھر طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ملک کا زرعی شعبہ، کاشتکار، گاؤں، خود کفیل ہندوستان کی بنیاد ہیں۔ اگر یہ مضبوط ہوں گے تو پھر خود کفیل ہندوستان کی بنیاد مضبوط ہوگی۔ ماضی قریب میں ان شعبوں نے خود کو بہت سی پابندیوں سے آزاد کیا ہے اور کئی غلط تصورات کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
Published: undefined
مودی نے ہریانہ کے سونی پت کے کسان کنور چوہان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں منڈی کے باہر اپنے پھل اور سبزیاں فروخت کرنے میں دشواری پیش آتی تھی۔ اگر وہ بازار سے باہر اپنے پھل اور سبزیاں فروخت کرتے تھے تو کئی بار ان کے پھل، سبزیاں اور گاڑیاں ضبط ہوجاتی تھیں۔ لیکن 2014 میں پھلوں اور سبزیوں کو اے پی ایم سی قانون سے باہر کردیا گیا جس سے انہیں اور ان کے آس پاس کے ساتھی کسانوں کو فائدہ ہوا۔
Published: undefined
چار سال پہلے انہوں نے اپنے گاؤں میں ساتھی کسانوں کے ساتھ مل کر ایک کسان پروڈیوسر گروپ تشکیل دیا تھا۔ آج گاؤں کے کسان سوئٹ کارن اور بیبی کارن کی کاشت کرتے ہیں۔ ان کی مصنوعات آج براہ راست دہلی کی آزاد پور منڈی، بڑی دکانوں اور ہوٹلوں میں جا رہی ہیں۔ آج گاؤں کے کسان اپنی کاشت سے سالانہ ڈھائی سے تین لاکھ فی ایکڑ کمائی کر رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں، اسی گاؤں کے 60 سے زیادہ کاشتکار نیٹ ہاؤس اور پالی ہاؤس بناکر ٹماٹر، ککڑی، شملہ مرچ، اس کی مختلف اقسام تیار کرکے ہر سال فی ایکڑ 10 سے 12 لاکھ روپے آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کاشت کاروں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے پھل اور سبزیاں کہیں بھی کسی کو بھی فروخت کرسکتے ہیں اور یہی طاقت ہی ان کی ترقی کی بنیاد ہے۔ اب ملک کے دوسرے کسانوں کو بھی وہی طاقت ملی ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے لئے ہی نہیں اپنے کھیتوں میں وہ جو پیداوار کر رہے ہیں۔ وہ دھان، گندم، سرسوں، گنے، جو پیدا کر رہے ہیں، ان کی خواہش کے مطابق جہاں انہیں زیادہ قیمت ملے وہیں فروخت کرنے کی اب انہیں آزادی ملی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز