23 مارچ کو اتر پردیش کے بندیل کھنڈ میں دو ہفتہ سے اپنے مطالبات کی حمایت میں دھرنا دے رہے کسانوں نے ’جل ستیہ گرہ آندولن‘ شروع کر دیا اور کچھ کسانوں نے ’جل سمادھی‘ (پانی میں ڈوب کر خودکشی) کی کوشش بھی کی لیکن انتظامیہ کی طرف سے تعینات غوطہ خوروں نے انھیں بچا لیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گنگا رام گپتا نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’بندیل کھنڈ کسان یونین کے سربراہ ومل شرما کی قیادت میں تقریباً 50 سے زائد خاتون اور مرد کسان کین ندی میں اتر کر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک ’جَل ستیہ گرہ‘ شروع کیا۔ کچھ کسانوں نے گہرے پانی میں اتر کر ’جَل سمادھی‘ کی کوشش بھی کی۔ لیکن انتظامیہ کے ذریعہ تعینات غوطہ خوروں اور پولس نے انھیں بچا لیا۔‘‘
کسان لیڈر ویمل شرما نے الزام عائد کیا کہ ’’ضلع انتظامیہ بضد ہے۔ دو ہفتہ کی تحریک اور دھرنے کے دوران کسی ذمہ دار افسر نے کسانوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی۔‘‘ انھوں نے کسانوں کے مطالبات کے بارے میں بتایا کہ ’’دیہی علاقوں میں بڑھی بجلی شرح واپس لیں، پانچ ہیکٹیر اراضی تک کے کسانوں کو چھوٹی اراضی کے درجہ میں شامل کرنے اور بندیل کھنڈ کے سبھی درجات کے کسانوں کا سبھی طرح کا قرض معاف کرنے کے علاوہ آوارہ جانوروں کا سرکاری طور پر ٹھکانہ بنائے جانے کا مطالبہ کیا تاکہ فصلیں محفوظ رہ سکیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز