بی جے پی حکومت میں کسانوں کی بدحالی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اور اس کا تازہ نظارہ کل یعنی جمعہ کی رات لکھنؤ میں دیکھنے کو ملا۔ آلو کی کم قیمت ملنے سے ناراض کسانوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے لاکھوں ٹن آلو اتر پردیش اسمبلی، وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ اور راج بھون کے باہر پھینک دیے۔ ذرائع کے مطابق کسانوں نےپوری رات آلو پھینک کر اپنی ناراضگی ظاہر کی لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اتنا بڑا مظاہرہ ہونے کی بھنک نہ تو کسی خفیہ ایجنسی کو لگ سکی اور نہ ہی پولس انتظامیہ کو اس کی خبر ملی۔ سارا معاملہ ہفتہ کی صبح منکشف ہوا جب یو پی اسمبلی، وزیر اعلیٰ کی رہائش اور راج بھون کے باہر اِدھر اُدھر آلو پھیلے ہوئے نظر آئے۔ اتنی زیادہ تعداد میں سڑکوں پر آلو پھیلا دیکھ کر پولس اور مقامی انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ افسران نے جہاں تہاں پھیلے آلو کو سمیٹ کر کنارے لگانے کا عمل فوری طور پر خود اپنے ملازمین سے شروع کروا دیا تاکہ کسی طرح کی کارروائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کئی ٹن آلو تو گاڑیوں سے دب کر خراب بھی ہو گئے۔
Published: undefined
دراصل اتر پردیش کے آلو کسان اس لیے ناراض ہیں کہ انھیں فی کلو محض چار روپے کی قیمت ادا کی جا رہی ہے جب کہ ان کا مطالبہ 10 روپے کلو کا ہے۔ علاوہ ازیں کولڈ اسٹوریج کا کرایہ بھی نہ نکل پانے سے کسانوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ پریشانی کے عالم میں مبتلا ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ آلو کو کے کر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ صرف لکھنؤ ہی نہیں بلکہ پورے اتر پردیش میں جاری ہے۔ اس سے قبل دسمبر مہینے میں آگرہ میں بھی کسانوں نے پرانے آلو پھینک کر مظاہرہ کیا تھا۔ آگرہ بیلٹ میں تو آلو کی قیمتیں 20 پیسے کلو تک پہنچ گئیں ہیں جس کے سبب کسانوں کو سڑکوں پر اترنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق گزشتہ سال آلو کی زبردست پیداوار ہونے کے سبب کسانوں نے اسے کولڈ اسٹوریج میں رکھوا دیا تھا لیکن پرانے آلو خریدنے کی جانب لوگوں کی توجہ کم ہونے سے کولڈ اسٹوریج مالکان کے پاس اسے پھینکنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ دوسری جانب پیاز اور ٹماٹر کی بڑھتی قیمتوں کے بیچ آلو کسانوں کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی ایسا اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے کہ ان کی پریشانی کچھ کم ہو سکے۔ انہی وجوہات نے اتر پردیش کے کسانوں کو مظاہرہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ آلو کسانوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے راشٹریہ لوک دل نے 16 جنوری کو لکھنؤ میں دھرنا و مظاہرہ کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ 18 جنوری کو آگرہ کے کھندولی میں کسانوں کی مہاپنچایت کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ قابل غور ہے کہ کسانوں کی بے بسی اور لگاتار ہو رہے مظاہروں کے باوجود یوگی حکومت خاموش تماشائی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined