زرعی قوانین کے خلاف قانون کو منسوخ ہوئے مہینے بھر سے زیادہ ہو گیا ہے، لیکن اب بھی کسان حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اس درمیان لکھیم پور کھیری معاملے پر کسان لیڈران نے آج لکھیم پور کھیری تشدد سے متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی۔ دراصل اس سے قبل حکومت اور کسانوں کے درمیان زرعی قوانین کے علاوہ کچھ دیگر مطالبات پر بھی سمجھوتہ ہوا تھا۔ حالانکہ گزشتہ 15 جنوری کو ہوئی کسانوں کی میٹنگ میں کسانوں نے یہ اعلان کیا کہ کسان متاثرین اور افسران سے اس واقعہ پر ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
کسان ایم ایس پی اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے ایشو پر حکومت سے خفا چل رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسان لیڈر راکیش ٹکیت اور دیگر کسان آج لکھیم پور کھیری پہنچے ہیں۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بتایا کہ آئندہ دو دن تک ہم لکھیم پور کھیری میں ہی رہیں گے اور تشدد متاثرین سے ملاقات کریں گے۔ وہ افسران سے بھی اس واقعہ پر کی گئی کارروائی سے متعلق جانکاری لیں گے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے اس لیے اسی سطح پر ہم بات چیت کریں گے اور جیل میں موجود کسانوں سے بھی ہم ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
سنیوکت کسان مورچہ کی طرف سے یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ مرکزی حکومت کے خلاف کسانوں کی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ زرعی پیداوار پر ایم ایس پی کا وعدہ پورا نہیں ہو جاتا۔ حالانکہ کسان اس بات کو بھی دہرا چکے ہیں کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کرتی ہے تو یکم فروری سے مشن یوپی اور اتراکھنڈ شروع کیا جائے گا اور لکھیم پور کھیری سے نئی تحریک کا آغاز ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز