سپریم کورٹ نے کسانوں کو دہلی میں پرامن احتجاج کی اجازت دینے کے لئے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے سے متعلق عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ متعلقہ ہائی کورٹ اس معاملے سے واقف ہے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے درخواست پر غور کرنے سے انکار کے بعد عرضی گزار کے وکیل نے درخواست واپس لے لی۔
Published: undefined
جسٹس سوریہ کانت اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا اور درخواست گزار 'سکھ چیمبر آف کامرس' کے منیجنگ ڈائریکٹر اگنوسٹو تھیوس کے وکیل سے کہا کہ وہ (درخواست گزار) صرف اخباری رپورٹس کی بنیاد پر تشہیر کے لئے ایسی عرضی دائر نہ کریں۔ بنچ نے وکیل سے کہا کہ محتاط رہیں۔ ہائی کورٹ بھی اسی طرح کے معاملے سے واقف ہے اور اس نے ہدایات دی ہیں۔ ہم کسی بھی چیز پر کوئی موقف اختیار نہیں کر رہے ہیں۔ یہ پیچیدہ مسائل ہیں، آپ تحقیق کریں۔
Published: undefined
عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ کسانوں کو بغیر کسی معقول وجہ کے قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنا آئین کے آرٹیکل 19(1)(ڈی) کے تحت ملک بھر میں آزادانہ طور پر سفر کرنے کے ان کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ فروری میں دائر اپنی درخواست میں عرضی گزار نے مرکزی حکومت کے علاوہ ہریانہ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، پنجاب اور دہلی کی حکومتوں اور قومی انسانی حقوق کمیشن کو فریق بنایا تھا۔ درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ان ریاستی حکومتوں نے پرامن احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں کے استعمال جیسے جارحانہ اور پرتشدد اقدامات کیے، جس کی وجہ سے کسانوں کو شدید چوٹیں آئیں۔
Published: undefined
درخواست میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ دہلی کی سرحد سے متصل ریاستوں سے اپنی ذاتی گاڑیوں میں اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنے کے لیے آنے والے کسانوں کو بھی گرفتار کر کے حراست میں لیا گیا ہے۔ اسی طرح احتجاج میں شامل ہونے والے کسانوں کو مختلف ریاستوں میں حراست میں لے کر دوسری ریاستوں میں بھیجا گیا، تاکہ وہ دوسرے احتجاج کرنے والے کسانوں سے نہ مل سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined