ایک جانب جہاں کرنال سے خبریں آ رہی ہیں کہ وہاں پولیس کسانوں کو وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کی مہا پنچایت کی جگہ سے ہٹانے کے لئے پانی کی بوچھار، آنسو گیس کے گولے اور لاٹھیوں کا استعمال کر رہی ہے، وہیں دہلی-اتر پردیش کی غازی پور سرحد پر کسان اپنے حوصلے بلند رکھنے کے لئے کشتی کے مزے لے رہے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کو دیگر ریاستوں سے جوڑنے والی تمام سرحدوں پر صورتحال ایک جیسی ہے جہاں ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی کسانوں کے جوش میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی ہے۔ سخت سردی اور حکومت کا رویہ ان کے حوصلوں کو کسی بھی طرح متاثر نہیں کر پایا ہے بلکہ ہر دن ایسا لگتا ہے جیسے وہ دن احتجاج کا پہلا دن ہو۔ ان تمام مظاہرہ گاہوں پر کسانوں کے لئے کسی بھی ضروری اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہے۔
Published: undefined
غازی پور بارڈر پر جب آج صبح قومی آواز کے فوٹو گرافر ویپن پہنچے تو وہ وہاں کا منظر دیکھ کر ہی حیران رہ گئے۔ دراصل آج وہاں مختلف پہلوانوں کے مابین کشتی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مختلف علاقوں کے پہلوانوں نے شرکت کی اور اس کشتی کی خاص بات یہ تھی ان پہلوانوں میں خواتین پہلوان بھی موجود تھیں۔ ان پہلوانوں کی موجودگی نے نہ صرف احتجاج کر رہے کسانوں کو تفریح کے لمحات مہیا کرائے بلکہ ان کی موجودگی سے احتجاج کا دائرہ بھی وسیع ہو گیا۔ فوٹوگرافر ویپن نے کشتی کے کچھ مناظر اپنے کیمرے میں قید کیے۔ جو ناظرین کے لئے پیش خدمت ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined