کولکاتا: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ ایک قبائلی خاندان کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھانے پرتنقید کرتے ہوئے ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ یہ ڈرامے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ہر دن دلتوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی خبریں آتی ہیں اور بی جے پی کے زیر اقتدار دیگر ریاستوں میں بھی، قبائلیوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔ ان کو انصاف دلانے کے بجائے امت شاہ یہاں قبائلیوں کے ہمدردی کرنے آئے ہیں۔ جب کہ یہ صرف اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ بی جے پی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جس کو کسی کے ساتھ بھی ہمدردی نہیں ہے، چاہے وہ متوا سماج ہو یا پھر قبائلی۔ یہ صرف انتخابات جیتنے کے لئے حربے کیے جا رہے ہیں۔ بی جے پی تفرقہ بازی میں یقین رکھتی ہے جب کہ ترنمول کانگریس ہندوستان میں اتحاد و اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
Published: undefined
فرہاد حکیم نے کہا کہ متوا سماج کے گھر کھانے کھالینے سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ ترنمول کانگریس نے متوا سماج کی ترقی کے لئے اقدمات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متوا سماج جو بڑی تعداد میں رفیوجی ہیں انہیں زمین کا مالکانہ حق دیا۔ بڑی ماں کے گھر کی تزئین کے علاوہ متوا ڈیولپمنٹ اور بن گاؤں میں یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔
Published: undefined
اگلے سال اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے اقتدار میں واپسی کے امت شاہ کے دعوے پر سابق مرکزی وزیر اور ممبر پارلیمنٹ سوگاتا رائے نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ اور امت شاہ دن میں ہی جاگتے ہوئے خواب دیکھ رہے ہیں کہ اگلے سال وہ برسراقتدار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کو شکست دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ امت شاہ چاہے کچھ بھی کہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ مغربی بنگال کے لوگ ممتا بنرجی کی حکومت کے ساتھ ہیں اور ان کے ساتھ رہیں گے۔ یہاں بی جے پی کی سیاست کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ امت شاہ نے جو کہا ہے اس کا سیاسی اثر نہیں پڑے گا۔ ممتا بنرجی کی حکومت مغربی بنگال میں دلتوں، قبائلیوں اور غریبوں کے مفادات کی نگہداشت کر رہی ہے اور آئندہ بھی ایسا کرتی رہے گی۔ سوگاتا رائے نے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار رہنے کے بعد بنگال کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ اب وہ سونار بنگلہ بنانے کی بات کرتے ہیں۔ بنگال پہلے بھی سونار بنگلہ تھا اور اب بھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined