نئی دہلی: ممتاز اردو دانشور پروفیسر مظفر حنفی کا آج دہلی میں انتقال ہو گیا۔ وہ 84 برس کے تھے۔ خبروں کے مطابق تدفین بعد نماز عشا بٹلہ ہاؤس قبرستان میں ہوگی۔ مظفر حنفی کے انتقال کی خبر سے ادبی حلقہ میں غم کا ماحول دوڑ گیا ہے۔ سوشل میڈیا اور وہاٹس ایپ پر ان کے انتقال کی خبر گشت کر رہی ہے اور تعزیتی پیغامات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مظفر حنفی کا اصل نام ڈاکٹر محمد ابوالمظفر ہے۔ وہ یکم اپریل 1936 کو کھنڈوہ (مدھیہ پردیش) میں پید ا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن ہسوہ، فتح پور(یوپی) ہے۔ 1960 میں مدھیہ پردیش محکمہ جنگلات میں ملازم ہوکر بھوپال منتقل ہوگئے۔ اسی ملازمت کے دوران انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور بھوپال یونیورسٹی سے ایم اے، ایل ایل بی اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کی تحقیق کا موضوع ’’شاد عارفی۔ شخصیت اور فن‘‘تھا۔ انھیں شاد عارفی سے تلمذ بھی حاصل ہے۔ 1976 سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔
Published: undefined
1989 میں کلکتہ یونیورسٹی نے انھیں ’’اقبال چیئر‘‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے فائز کیا۔ وہ اچھے افسانہ نگار، مترجم، شاعر اور نقاد اور تیس سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ ان میں سے چند نام یہ ہیں: ’پانی کی زبان‘، ’تیکھی غزلیں‘، ’عکس ریز‘، ’صریرخامہ‘، ’دیپک راگ‘، یم بہ یم‘، ’کھل جا سم سم‘(شاعری)، ’دوغنڈے‘، ’دیدۂ حیراں‘(افسانے) ، ’نقد ریزے‘، ’جہات وجستجو‘، ’باتیں ادب کی‘، ’لاگ لپیٹ کے بغیر‘، ’وضاحتی کتابیات‘، ’غزلیات میرحسن‘، (تحقیق وتنقید)، ’’روح غزل‘(انتخاب)، ’شاد عارفی۔ ایک مطالعہ‘،۔
Published: undefined
ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں مغربی بنگال اردو اکادمی نے ان کو کل ہند ’’پرویز شاہدی ایوارڈ‘‘، غالب انسٹی ٹیوٹ (دہلی) نے کل ہند فخرالدین علی احمد ’’غالب ایوارڈ‘‘ برائے تحقیق وتنقید پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں مختلف ریاستی اردو اکادمیوں سے اٹھارہ انعامات ملے۔ کل ہند میراکادمی لکھنؤ کا ’’میرایوارڈ‘‘ بھی ملا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز