انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی- کانپور (آئی آئی ٹی-کانپور) نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو یہ طے کرے گا کہ کیا مشہور و معروف شاعر فیض احمد فیض کی مقبول عام نظم ’ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘ کہیں ہندو مخالف تو نہیں ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق فیکلٹی اراکین کی شکایت کے بعد یہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ فیکلٹی اراکین کا اپنی شکایت میں کہنا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کے دوران طلبا نے یہ ’ہندو مخالف نظم‘ کا ورد کیا تھا۔ خبروں کے مطابق تشکیل شدہ کمیٹی اس بات کی بھی جانچ کرے گا کہ کہیں طلبا نے شہر میں جلوس کے دن سرکاری احکام کی خلاف ورزی تو نہیں کی، اور کیا انھوں نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پوسٹ کیا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ فیض احمد فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے‘ 1979 میں پاکستانی فوجی سربراہ ضیاء الحق کے مظالم سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی اور پاکستان میں فوجی حکومت کے خلاف اس نے ایک مضبوط آواز بلند کی تھی۔ فیض اپنے انقلابی نظریات کی وجہ سے معروف تھے اور یہی وجہ ہے کہ انھیں کئی سالوں تک جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑیں۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں پر پولس بربریت کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور جامعہ طلبا کی حمایت میں گزشتہ 17 دسمبر کو احاطہ میں پرامن مارچ نکالا تھا۔ اس مارچ کے دوران انھوں نے فیض کی اس نظم کا ورد کیا تھا۔ آئی آئی ٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر منیندر اگروال کے مطابق ’’ویڈیو میں طلبا کو فیض کی نظم پڑھتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے جسے ہندو مخالف بھی مانا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
مکمل نظم ’ہم دیکھیں گے‘ اس طرح ہے...
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined