ممبئی: بی جے پی و دیوندر فڈنویس جب ممبران اسمبلی کو حکومت کے خلاف کرنے میں ناکام ہوگئے تو افسران کا استعمال کرتے ہوئے مھاراشٹرا کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو بدنام کرنے میں جٹ گئے ہیں۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان واقلیتی وزیر نواب ملک نے بی جے پی وحزبِ مخالف لیڈر پر یہ سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیوندر فڈنویس نے کل پریس کانفرنس میں جو معلومات دی ہے، وہ غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ واضح رہے کہ دیوندر فڈنویس نے ایک پریس کانفرنس میں مہاوکاس اگھاڑی حکومت پر بدعنوانیوں کے مختلف الزامات عائد کیے تھے، جس میں اقتدار کا بے جا فائدہ اٹھانا وغیرہ شامل ہے۔
Published: undefined
نواب ملک نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فڈنویس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ دیوندر فڈنویس نے پریس کانفرنس میں جو معلومات دی تھی وہ غلط طریقے سے پیش کی گئی ہے۔ مہاراشٹر میں جو پریس کانفرنس لی جاتی ہے اس میں ممکنہ طور پر مراٹھی میں بات کی جاتی ہے، مگر فڈنویس نے میڈیا سے معافی مانگتے ہوئے ہندی میں بات شروع کی جس کا مقصد ہی کچھ اور ہے۔ اس پریس کانفرنس میں فڈنویس نے کہا کہ شردپوار صاحب جھوٹی معلومات دے رہے ہیں، لیکن اس بابت وزیر داخلہ اور میں نے بھی وضاحت کی ہے۔ اب وہ وزیر داخلہ کی کیفیت کے بارے میں پریس کانفرنس میں معلومات دیتے ہیں۔ گورنر، وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ ووزیر داخلہ کی کیفیت کے بارے میں پولیس ریکارڈ پیش کیے۔ یہ ریکارڈ پیش کرتے ہوئے وہ یہ بھی کہہ کر تذبذب پیدا کرتے ہیں کہ اس کے بارے میں وہ خود یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا کہ رشمی شکلا نامی افسر غیرقانونی طریقے سے فون ٹیپ کر رہی تھی، اسی لیے سزا کے طور پر ان کا تبادلہ کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ افسر غیرقانونی طریقے سے فون ٹیپ کرتی تھی۔ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے قیام کے وقت بھی اسی رشمی شکلا نے تمام اہم لیڈران کے فون ٹیپ کیا کرتی تھی۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا کہ پرمویر سنگھ نے خود کو بچانے کے لیے الزامات عائد کیے ہیں۔ فڈنویس پریس کانفرنس لے کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں جو آج پوری طرح سے واضح ہوگیا ہے۔ ہندی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے ذریعے فڈنویس سنسنی پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں وہ رشمی شکلا کی جس طرح حمایت کر رہے تھے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس جو رپورٹ یا ریکارڈ ہے اس کی کیا حقیقت ہے۔ فڈنویس جس رپورٹ کا حوالہ دے رہے تھے اس میں 80 فیصد پولیس اہلکاروں کا تبادلہ نہیں ہوا ہے۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا کہ وہ جس رپورٹ کی بات کر رہے ہیں کہ وزیر داخلہ پیسے لے رہے تھے لیکن وزیر داخلہ وہ نام فائنل نہیں کر رہے تھے۔ کیونکہ آخری فیصلہ وزیراعلیٰ کرتے ہیں اور اے سی ایس ہوم، ڈی جی اور اس وقت کے سبودھ جیسوال اس کمیٹی میں تھے انہوں نے جس کی سفارش کی ان کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ نچلی سطح کے افسران کا تبادلہ کی سفارش پولیس اسٹبلشمنٹ بورڈ کے صدر جنہوں نے یہ نوٹ روانہ کیا ہے، وہ جب بورڈ کے صدر تھے اور انہوں نے جو نام بھیجے ان کا تبادلہ ہوا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ دیوندر فڈنویس کے مطابق جو رپورٹ میں ہے ان کا تبادلہ ہوا وہ سراسر جھوٹ ہے۔ سچائی یہ ہے کہ فڈنویس اقتدار کے بغیر نہیں رہ پا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز