نئی دہلی: گجرات حکومت کی جانب سے معافی پالیسی کے تحت گزشتہ 15 اگست کو بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور ان کے اہل خانہ کے قتل عام کےک 11 مجرموں کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اس فیصلہ سے پورا ملک سکتہ میں ہے اور حزب اختلاف کی جانب سے لگاتار آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز اس معاملہ پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہوئی اور حکومت سے گجرات سے گھناؤنے جرم کے مرتکبین کو رہا کرنے پر وضاحت طلب کر لی گئی۔
دریں اثنا، آئی آئی ایم (انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ) بنگلور کی فیکلٹی اور عملہ نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو خط لکھ کر اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ بلقیس بانو کے لئے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
سی جے آئی کو لکھے گئے خط میں مایہ ناز بزنس اسکول کے سینئر فیکلٹی ممبران سمیت 54 دستخط کنندگان نے کہا کہ سزا میں نرمی نہ صرف انصاف کی تردید کے مترادف ہے، بلکہ بلقیس بانو اور ان کے خاندان کے لیے ایک حقیقی اور فوری خطرہ بھی پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے ’’ان مجرموں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک افسوسناک ہے۔ ہم کس طرح کی قوم میں تبدیل ہو رہے ہیں؟‘‘
Published: undefined
بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس عرضی میں قصورواروں کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اب اس معاملہ پر دو ہفتے بعد سماعت کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز