قومی خبریں

راہل کی بھارت جوڑو یاترا اور مودی جادوکے ختم ہونے نے انتخابات میں اہم کردار نبھایا

بی جے پی وسندھرا راجے جیسے اپنے علاقائی طاقتور رہنماؤں  کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہی، جو اس کے لئے بھاری پڑ گیا ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے جس میں انڈیا نامی اتحاد کو عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے جبکہ این ڈی اے اتحاد کو اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور وہ جلد ہی حکومت قائم کر لیں گے۔ انڈیا نامی اتحاد  کی کارکردگی نے ان انتخابات کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ حزب اختلاف کی  جماعتوں کا اتحاد بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو 300 کے نشان سے نیچے تک محدود کرنے میں کامیاب رہا۔ ساتھ ہی بی جے پی بھی اکثریت سے نیچے ہے۔ان انتخابی نتائج میں کچھ مدوں نے اہم کردار نبھایا جن میں درج ذیل ہیں۔

Published: undefined

انڈیا نامی اتحاد  نے اس لوک سبھا انتخابات  میں 'مودی جادو' کے عنصر کو ختم کر دیا ہے۔ پورے انتخابات کے دوران بی جے پی نے فلاحی، قوم پرستی ، ثقافتی شناخت اور مذہبی تفریق  کی بنیاد پر مودی فیکٹر کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ حزب اختلا ف نے جارحانہ اور پولرائزنگ مہم کے باوجود نہ صرف این ڈی اے کو کامیابی کے ساتھ 300 سے کم سیٹوں تک محدود رکھا بلکہ کانگریس نے بھی 2019 کے مقابلے 99 سیٹیں حاصل کرکے اپنی تعداد کو دوگنا کردیا۔ پہلی مرتبہ  مودی کی قیادت والی بی جے پی  272 کا اکثریتی ہندسہ عبور نہیں کر سکی اور 240 پررہ گئی۔

Published: undefined

اس الیکشن میں بی جے پی-این ڈی اے کا  400پار کا نعرہ صرف بے اثر نہیں  ہوا بلکہ الٹا پڑ گیا۔ کیونکہ جب اتنا بڑا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ایگزٹ پول سے لے کر سیاسی تجزیہ کاروں تک سبھی نے اس نعرے کو درست قرار دیا ہے، تب بی جے پی کی 240 سیٹوں پر جیت مودی فیکٹر کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ الٹا اس لئے پڑ ا کیونکہ حزب اختلاف نے اس کو آئین کی تبدیلی سے جوڑ دیا جس میں بی جے پی کے رہنماؤں کا اہم کردار رہا۔

Published: undefined

بی جے پی وسندھرا راجے جیسے اپنے علاقائی لیڈروں کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہی، جو راجستھان میں کانگریس کی واپسی کو روک سکتی تھی۔ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ریاست سے باہر مہم چلانے والے کے طور پر مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا۔

Published: undefined

اس مرتبہ جہاں راہل گاندھی کی یاتراؤں نے بہت اہم کردار ادا کیا وہیں گاندھی بھائی بہن یعنی راہل-پرینکا  نے بہت اچھی انتخابی مہم چلائی  اور پرینکا کو انتخابی میدان میں نہ اتارنا کانگریس کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔ واضح رہے اس سے پہلے امیٹھی اور رائے بریلی سے کون الیکشن لڑے گا اس کو لے کر کافی بحث ہوئی تھی۔ دونوں سیٹوں پر پرینکا گاندھی کا نام مضبوط تھالیکن انہوں نے الیکشن نہیں لڑا۔ راہل گاندھی نے کیرالہ کے وائناڈ اور اتر پردیش کے رائے بریلی دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پارٹی نے امیٹھی سے کارکن کے ایل شرما کو میدان میں اتارا تھا۔ اس بار کانگریس کے ووٹ شیئر میں اضافہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ راہل کی حکمت عملی کارگر تھی اور ان کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

Published: undefined

اس مرتبہ پھر الیکشن نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ دلت ووٹ اب بھی  دہلی کا خواب توڑ سکتے ہیں۔ سبھی کی نظریں اس سال اکتوبر میں ہونے والے ہریانہ اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات پر ہیں، جو بتائے گا کہ دلت ووٹ بینک این ڈی اے سے ہٹ کر انڈیا بلاک میں شامل ہو رہا ہے یا نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined