فیس بک کے بعد وہاٹس ایپ سے بی جے پی کنکشن کی بات سامنے آنے کے بعد کانگریس نے جارحانہ رخ اختیار کر لیا ہے۔ کانگریس نے ایک بار پھر فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو خط لکھ کر ضروری قدم اٹھانے کی بات کہی ہے اور ایسا نہ کیے جانے پر قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی ہے۔ دراصل مشہور امریکی رسالہ 'ٹائم' میں شائع خبر کی بنیاد پر کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ وہاٹس ایپ پر پیمنٹ سہولت کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سے جڑے شخص کو ہندوستان میں وہاٹس ایپ کا اعلیٰ افسر بنایا ہوا ہے۔
Published: 30 Aug 2020, 4:11 PM IST
کانگریس کا کہنا ہے کہ فیس بک بی جے پی لیڈروں کی ہیٹ اسپیچ یعنی سماج میں کشیدگی بڑھانے والی تقریروں پر کارروائی نہیں کرتی ہے۔ کانگریس اس سلسلے میں جے پی سی (جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی) سے جانچ کروانے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔ وہاٹس ایپ-بی جے پی کنکشن کے تعلق سے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی 29 اگست کو ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ "امریکہ کی ٹائم میگزین نے وہاٹس ایپ-بی جے پی کی سانٹھ گانٹھ کا انکشاف کیا۔ 40 کروڑ ہندوستانی وہاٹس ایپ استعمال کرتے ہیں اور اب وہاٹس ایپ چاہتا ہے کہ اس سے پیسوں کی ادائیگی بھی کی جائے۔ اس کے لیے مودی حکومت کی منظوری کی ضرورت ہے۔ اس لیے بی جے پی کی وہاٹس ایپ پر گرفت ہے۔"
Published: 30 Aug 2020, 4:11 PM IST
واضح رہے کہ 'وال اسٹریٹ جرنل' کے بعد 'ٹائم' میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنے تجارتی مفادات کے لیے فیس بک نے ہندوستان میں ایسے لوگوں کو اہم عہدوں پر بٹھایا ہوا ہے جو کسی نہ کسی طور پر بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں یا پھر اس کے قریب رہے ہیں۔ 'وال اسٹریٹ جرنل' نے ہندوستان میں فیس بک کی پبلک پالیسی ڈائریکٹر آنکھی داس پر انگلی اٹھائی تھی اور اب 'ٹائم' نے ہندوستان میں وہاٹس ایپ کے پبلک پالیسی ڈائریکٹر شیوناتھ ٹھکرال کو لے کر سوال اٹھائے ہیں۔
Published: 30 Aug 2020, 4:11 PM IST
بہر حال، کانگریس کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ وہ بتائیں کہ اس معاملے میں وہ کیا کارروائی کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی سماج میں نفرت پھیلانے کے الزام میں فیس بک پر قانونی کارروائی کی تنبیہ بھی دی گئی ہے۔ وینوگوپال نے دو ہفتے قبل بھی زکربرگ کو خط لکھ کر پورے معاملے کی جانچ کر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: 30 Aug 2020, 4:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Aug 2020, 4:11 PM IST