مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعہ کے روز لوک سبھا سے ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا کو معطل کیے جانے پر بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک بار پھر بی جے پی کے ’سیاسی دیوالیہ پن‘ کو ظاہر کرتا ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ مہوا کی پارلیمانی رکنیت جلد بازی میں رد کی گئی ہے تاکہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے پارلیمنٹ کے صرف ایک سیشن میں حصہ نہ لے سکیں۔ مجھے امید تھی کہ وزیر اعظم اس معاملے پر غور کریں گے اور انھیں بقیہ اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت دیں گے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شمالی بنگال کے کرسیانگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جمعہ کو لوک سبھا میں جو کچھ ہوا، اسے دیکھ کر میں حیران ہوں۔ مہوا کو اپنی بات رکھنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ انڈیا اتحاد کے لوک سبھا اراکین نے پارلیمنٹ کی اخلاقیات کمیٹی کی 495 صفحات کی رپورٹ کو پڑھنے کے لیے کچھ وقت مانگا، لیکن محض نصف گھنٹے میں ہی بحث مکمل ہو گئی۔‘‘
Published: undefined
ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ بی جے پی کے سیاسی دیوالہ پن کو ثابت کرتا ہے۔ سیاسی طور سے ترنمول کانگریس کا مقابلہ کرنے میں نااہل وہ لوگ اب اس طرح بدلے کی سیاست کا سہارا لے رہے ہیں جس کا شکار مہوا بنی ہیں۔ ہماری پارٹی اس معاملے پر پوری طرح سے مہوا کے ساتھ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مہوا موئترا کی حمایت کے لیے انڈیا اتحاد کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حمایت سے پتہ چلتا ہے کہ اس اتحاد میں شامل پارٹیاں بی جے پی کے خلاف کس قدر متحد ہیں۔ ہماری پارٹی مہوا کی حمایت میں انڈیا اتحاد کی دیگر پارٹیوں کے ساتھ مشترکہ طور سے آگے بڑھے گی۔ بی جے پی اور موجودہ مرکزی حکومت کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ کانگریس نے بھی مہوا موئترا کے خلاف جلدبازی میں کی گئی کارروائی کی مذمت کی ہے اور ناانصافی کے خلاف متحد ہو کر جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ مہوا موئترا کے خلاف پیسہ لے کر سوال پوچھنے سے متعلق لوک سبھا کی اخلاقیات کمیٹی کی رپورٹ لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد ایوان میں ہوئی بحث کے دوران کانگریس لیڈر منیش تیواری نے تو حیرانی کا اظہار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج میں پہلی بار کسی کاغذ کو جانکاری میں لیے بغیر ہی بحث کر رہا ہوں۔ یہ افسوسناک ہے کہ 12 بجے ایوان کے ٹیبل پر رپورٹ رکھی جاتی ہے اور 2 بجے اس پر بحث ہوتی ہے۔‘‘ منیش تیواری نے مزید کہا کہ ’’اگر ہمیں تین چار دن دیے جاتے تو اس رپورٹ کو اچھے سے پڑھ کر ہم اپنی بات ایوان کے سامنے رکھ سکتے تھے۔ جن کے اوپر الزام لگا ہے، انھیں اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہیے اور جس نے الزام لگایا ہے اسے کراس اگزامنیشن بھی کیا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined