’’ہمارے دل کو اب جا کر سکون ملا ہے۔ سبودھ کے جانے کے بعد ہم نے بہت تکلیفوں کو برداشت کیا ہے۔ بہت سی نازیبا باتوں کو خاموشی کے ساتھ سنا ہے۔ لوگ کہتے تھے ’رجنی‘ تم کیا کر رہی ہو! میرے دل میں سبودھ کہتے تھے، ان کی باتوں پر مت جاؤ۔ میں جانتا ہوں تم میرے لیے کیا ہو اور کیا کر رہی ہو۔ اس فیصلے کے بعد میری آنکھیں ایک بار پھر نم ہوئی ہیں۔ میرے بچے میرے گلے سے لپٹ گئے۔ ہم نے سبودھ کو سلام پیش کیا۔ اب ایک تسلی ہوئی ہے۔ سبودھ کے لیے کچھ ہوا ہے۔‘‘ رجنی یہ کہہ کر ایک گہری سانس لیتی ہے اور کچھ لمحہ کے لیے خاموش ہو جاتی ہے۔
Published: undefined
رجنی سبودھ بلند شہر کے چرنگاوٹھی میں 2 سال قبل شہید ہوئے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی بیوی ہیں۔ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی 2 سال قبل بلند شہر میں نظامِ قانون پر عمل کرانے میں رخنہ انداز بننے والے لوگوں نے بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ ان کی شہادت نے اتر پردیش کو ایک بہت بڑے فساد کی آگ میں جلنے سے بچا لیا تھا۔ سبودھ کمار سنگھ کی شہادت میں بجرنگ دل اور بی جے پی کے یوتھ وِنگ لیڈروں اور کارکنان کے ملوث ہونے کا پتہ لگا تھا، جنھیں جیل بھیجا گیا تھا۔ ان میں سب سے مشہور نام یوگیش راج کا تھا جو بجرنگ دل کا مقامی لیڈر تھا۔ ایک وبال کے دوران یہ قتل ہوا تھا اور ہندو تنظیموں سے جڑے لوگ اس بھیڑ کی قیادت کر رہے تھے۔ یہ ہنگامہ مبینہ طور پر گئوکشی کے اندیشہ میں کیا گیا تھا۔ بعد میں ان لیڈروں کی گرفتاری ہوئی اور انھیں ضمانت مل گئی۔ یہی نہیں، ضمانت پر باہر آنے کے بعد یوگیش راج کو مالا پہنا کر استقبال کیا گیا تھا اور جلوس نکالا گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے ضلع پنچایت رکن کا انتخاب بھی جیتا۔ اب تازہ خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے یوگیش راج کی ضمانت رد کر دی ہے اور اسے 7 دن کے اندر خودسپردگی کے لیے کہا گیا ہے۔
Published: undefined
رجنی سبودھ کہتی ہیں کہ ’’اگر میں اپنے شوہر سبودھ کے لفظوں میں ہی کہوں تو ان کا (یوگیش راج ٹیم) علاج ہو گیا ہے۔ ان کے (سبودھ) قتل میں شامل کوئی درندہ بچ نہیں پائے گا۔ ان کے قاتلوں کو اب جیل میں سڑنا ہوگا۔ میں سبودھ کو سلام پیش کرتی ہوں اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ میں اپنے وکیلوں اور خیر خواہوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ اب میں سبودھ سے نظر ملا سکوں گی، میں آپ سے اپنی تکلیف نہیں بتا سکتی ہوں، ہم نے بہت کچھ برداشت کیا ہے۔ جس دن یوگیش راج کو مالا پہنا کر استقبال کیا گیا تھا، اس دن ہمارے گھر میں کسی نے کھانا نہیں کھایا تھا۔ میں اور میرے بچے شرے و ابھشیک بہت تناؤ میں تھے۔ ایک آدمی (سبودھ) خاکی کا رکھوالا، وردی کی آن بان شان اور آئین کے لیے گولی کھا کر شہید ہوتا ہے اور ریاست کو فساد سے بچا لیتا ہے اور اس کے قاتلوں کو پھول مالا پہنا کر استقبال ہوتا ہے اور مورتی بنا کر ہیرو بنا دیا جاتا ہے۔ اسے ووٹ دے کر لوگ فتحیاب کرتے ہیں، لیڈر بناتے ہیں۔ بہت برا لگتا ہے۔ اب میں اپنے شوہر سے نظر ملا پاؤں گی۔ اب انھیں ضمانت نہیں ملے گی۔ میں اپنے وکیل سنجے ہیگڑے اور پرانجل کشور کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
پیر کے روز سپریم کورٹ نے شہید انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کے ملزمین سے متعلق ایک تاریخی تبصرہ کرتے ہوئے بجرنگ دل سے یوگیش راج اور دیگر کی ضمانتیں رد کر دیں۔ سپریم کورٹ کی ایک بنچ کے جج سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے اور ایک سینئر پولیس افسر کی لنچنگ کی گئی ہے۔ ملزمین نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے اور ہم لنچنگ کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ ضمانت رد کی جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
رجنی بتاتی ہیں کہ انھیں مضبوط بننا پڑا۔ انھیں بہکانے اور ورغلانے کی کوششیں ہوئیں، یہں تک کہ لالچ بھی دیا گیا۔ کچھ اپنے تو یہ بھی کہتے تھے کہ ہم کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ اب شاید انھیں پتہ چلا ہوگا کہ ہم کیا کر رہے تھے۔ فیصلہ آنے کے فوراً بعد مجھے ایسا احساس ہوا کہ جیسے سبودھ میرے سامنے کھڑے ہو کر مسکرا رہے ہوں۔ مجھے ان لوگوں پر بھی سخت ناراضگی ہے جنھوں نے یوگیش راج اور اس کے جیسے غنڈوں کو ہیرو مان رکھا ہے۔ اتر پردیش پولیس کو بھی ایک مثال قائم کرنا چاہیے تھی۔ نظام میں بہت سی خامیاں ہیں، انھیں ضمانت پر باہر ہی نہیں آنا چاہیے تھا لیکن میں محکمہ کی پریشانیوں کو سمجھتی ہوں۔ سبودھ ہمیشہ زندہ باد رہیں گے۔ انھیں میرا سلام۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز