لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے صدر اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم مولانا رابع حسنی ندوی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) واپس لے یا پھر اس میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے۔
Published: undefined
خبررساں ایجنسی اے آئی این ایس کے مطابق مولانا رابع حسنی نے کہا، ’’سی اے اے ملک کے حق میں مناسب نہیں ہے۔ اس قانون سے ملک میں انتشار پھیل گیا ہے۔ اس قانون کے تحت دی جانے والی سہولت سے مسلمانوں کو باہر رکھنا سیکولرزم کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
مولانا رابع حسنی نے مزید کہا کہ ’’سی اے اے سے ہمارے ملک کی ساکھ بھی دنیا بھر میں متاثر ہو رہی ہے۔ ہماری جمہوریت میں ہر شخص کو احتجاج کرنے کا اختیار ہے لیکن لوگوں کو پرتشدد اور اشتعال انگیز سرگرمیوں سے دور رہنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ 16 دسمبر کو لکھنؤ کے 121 سالہ قدیمی دار العلوم ندوۃ العلماء کے طلباء نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء کے خلاف پولیس کی جابرانہ کارروائی اور سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
Published: undefined
طلباء اپنے ہاسٹل سے نکل کر احتجاج کر رہے تھے جنہیں گیٹ پر پولیس نے روک لیا تھا۔ روکے جانے کے بعد طلباء مشتعل ہو گئے تھے اور موقع پر پتھر بھی پھینکے جانے لگے۔ اس کے بعد پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج کر دیا تھا۔ ندوہ کے طلباء کو گیٹ پر روکنے کی کوشش کرتی پولیس کی تصویر بین الاقوامی سطح پر کافی وائرل ہوئی تھی اور امریکہ سمیت دنیا کے متعدد بڑے اخباروں نے اس تصویر کو اپنے صفحہ اور پر جگہ دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined