نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعہ کے روز دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی رہائش سمیت دہلی اور 6 دیگر ریاستوں میں 21 مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ رپورٹ کے مطابق یہ چھاپہ ماری دہلی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلہ میں کی جا رہی ہے۔
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے اطلاع دی ہے کہ سی بی آئی کی ایک ٹیم نے سسودیا کی رہائش پر متعدد ضروری دستاویزات برآمد کئے ہیں اور ان کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، تفتیشی ٹیم کے افسران نے سابق ایکسائز کمشنر ای گوپی کرشن، چار سرکاری عہدیداران اور دیگر کی رہائشوں پر بھی چھاپہ ماری کی۔ ذرائع کے مطابق یہ چھاپہ ماری شام تک جاری رہ سکتی ہے۔
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
سی بی آئی عہدیداران کے مطابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا سمیت چار سرکاری ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دریں اثنا، سی بی آئی کے ان چھاپوں سے سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے اس کارروائی پر مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر کام کرنے والوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ جیسے ہی امریکہ کے این بڑے اخبار نے منیش سسودیا کی تعریف کرتے ہوئے ان کی تصویر شائع کی مرکز نے سی بی آئی کی ٹیم ان کی رہائش کی جانب روانہ کر دی!
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے چیف سکریٹری کی رپورٹ کی بنیاد پر سسودیا کے خلاف سی بی آئی جانچ کی سفارش کی تھی۔ محکمہ ایکسائز کی ذمہ داری سنبھالنے والے سسودیا پر نئی ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کا الزام ہے۔ الزام ہے کہ ایکسائز پالیسی کے اصولوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کرتے ہوئے ٹینڈر جاری کئے گئے اور شراب کے ٹھیکیداروں کو ناجائز فائدہ دیتے ہوئے اصولوں کے خلاف لائسنس جاری کئے گئے۔ اس کے علاوہ شراب کے ٹھیکیداروں کے 144 کروڑ روپے ٹینڈرنگ کے بعد معاف کئے جانے کا بھی الزام ہے۔
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
تاہم منیش سسویا نے اپنے اوپر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ’’سی بی آئی کا استقبال ہے۔ ہم جانچ میں پورا تعاون کریں گے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔ پہلے بھی کئی معاملے درج ہو چکے ہیں لیکن کچھ بھی سامنے نہیں آیا۔ اس سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ مجھ پر جھوٹے الزامات ہیں اور عدالت میں سب سامنے آ جائے گا۔‘‘
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM IST
تصویر: پریس ریلیز