ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کی درخواست ضمانت منگل کے روز بامبے ہائی کورٹ سے منظور ہو گئی ہے، تاہم ای ڈی نے اس کے خلاف سپریم کوڑت سے رجوع کیا۔ بامبے ہائی کورٹ نے بعد میں ای ڈی کی طرف سے مطلع کئے جانے کے بعد اپنے فیصلہ پر 13 اکتوبر کر حکم امتناعی جاری کر دیا۔
قبل ازیں، بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے انیل دیشمکھ کو ایک لاکھ روپے کے مچلکہ پر پابند کرتے ہوئے ضمانت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انیل دیشمکھ نے مبینہ 100 کروڑ کے گھوٹالہ معاملے میں ضمانت کی درخواست پیش کی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دیشمکھ کی درخواست ضمانت پر بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے سماعت کی تھی۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد منگل کے روز عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
انیل دیشمکھ ای ڈی کے ذریعہ درج کیس میں ضمانت ملنے کے بعد بھی رہا نہیں ہو پاتے اور انہیں سی بی آئی کے ذریعہ درج کیس کے سلسلے میں حراست میں رہنا پڑتا۔ انیل دیشمکھ کو گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور رواں سال کے اوائل میں پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت کی جانب سے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Published: undefined
انہیں ہائی کورٹ سے کوئی راحت نہیں ملی اور تقریباً 8 ماہ سے بامبے ہائی کورٹ میں ان کی ضمانت کی درخواست زیر التوا تھی۔ اس کے بعد 26 ستمبر کو سپریم کورٹ میں انیل دیشمکھ کی ضمانت کے معاملے پر بھی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت کو زیر التوا میں رکھنے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر انیل دیشمکھ کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرے اور اس پر جلد فیصلہ کرے۔ جس کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے انیل دیشمکھ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور آج ان کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی۔
Published: undefined
انیل دیشمکھ پر الزام ہے کہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے انہوں نے ذاتی فائدے کے لیے عہدے کا غلط استعمال کیا۔ ای ڈی نے مبینہ طور پر 4.7 کروڑ روپے کی غیر قانونی رشوت ستانی اور ممبئی کے تاجروں سے رقم وصول کرنے کا معاملہ درج کیا تھا۔ دیشمکھ کے خلاف پہلے سی بی آئی نے معاملہ درج کیا اور اس کے بعد ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے زاویے سے جانچ کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز