ہندوستان کے سابق انتخابی کمشنر جی وی جی کرشن مورتی غازی آباد واقع کوشامبی کے ملیگری ٹاور میں گزشتہ 27 سالوں سے مقیم ہیں اور ایک انگریزی روزنامہ کے مطابق اس بار ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ انتخاب سے محض 2 دن پہلے علاقے کی ووٹر لسٹ جاری کی گئی ہے اور اتنے کم وقت میں غلطی میں اصلاح کی گنجائش کم ہی نظر آ رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں سے اسمبلی انتخابات ہوں یا پھر میونسپل کارپوریشن کے انتخابات، ہر بار کرشن مورتی جی کا نام ووٹر لسٹ سے کاٹ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ شکایت کے بعد ان کا نام ہر بار ووٹر لسٹ میں شامل کر لیا گیا، لیکن اس بار وقت اس قدر کم ہے کہ ووٹر لسٹ میں اصلاح کی امیدیں کم ہی نظر آ رہی ہیں۔ لیکن خبروں کے مطابق انتظامیہ کے ذریعہ ایک بی ایل او کو سابق انتخابی کمشنر کے گھر بھیجا گیا ہے۔
اس درمیان کوشامبی میں رہنے والے لوگوں کا الزام ہے کہ علاقے کے تقریباً 60 فیصد لوگوں کا نام یا تو ووٹر لسٹ سے غائب ہے یا پھر ان میں کوئی خامی ہے۔ کوشامبی میں تقریباً 9800 ووٹر ہیں، جن میں سے 4500 کے نام ووٹر لسٹ میں یا تو غلط ہیں یا پھر کاٹ دیئے گئے ہیں۔ منگل کے روز جاری ووٹر لسٹ میں اس غلطی کا پتہ چلا۔ بعد ازاں مقامی لوگوں نے ضلع مجسٹریٹ سے مل کر اس کی شکایت کی۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ انتخابی کمیشن ووٹر لسٹ تیار کر کے اسے اتنے دن قبل ریلیز کرتا ہے کہ کسی بھی طرح کی خامی ہونے پر اس میں اصلاح کی جا سکے۔ لیکن غازی آباد کے کوشامبی میں افسران کی لاپروائی صاف طور پر سامنے آئی ہے۔
Published: undefined
ووٹر لسٹ میں موجود خامی اور کئی لوگوں کے نام کاٹے جانے سے کوشامبی کے کونسلر منوج گویل کافی ناراض ہیں۔ انھوں نے ضلع انتظامیہ کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شکایت پر انتظامیہ دھیان نہیں دے رہی جو مایوس کن ہے۔ منوج گویل نے بتایا کہ یہاں کل 19 بی ایل او ہیں، لیکن کوئی بھی ان کا کام نہیں کرتا۔ بی ایل او گھر گھر جا کر پرچی بانٹنے کی جگہ سوسائٹی کے گیٹ پر تعینات سیکورٹی گارڈ کو پرچی دے کر چلے جاتے ہیں۔ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ حرکت سے نہ صرف انتخابات پر اثر پڑتا ہے بلکہ ایسے ووٹروں کو مایوسی ہاتھ لگتی ہے جو چاہ کر بھی اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کر پاتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز