مہاراشٹر کے بھنڈارا-گوندیا سے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ رہے نانا پٹولے نے کہا ہے کہ 2019 کے عام انتخابات کے بعد بی جے پی اقتدار میں نہیں آئے گی۔ 22 دسمبر کو مہاراشٹر کے یاوتمال ضلع میں شیتکاری نیائے آندولن سمیتی کے کنوینر دیو آنند پوار کے گھر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پٹولے نے کہا ’’بی جے پی 2019 میں اقتدار میں نہیں آئے گی کیونکہ سال 2014 کے اس کے انتخابی منشور میں جو بھی وعدے کیے گئے تھے ان سبھی سے مودی حکومت پلٹ گئی ہے۔‘‘ حال میں گجرات اسمبلی انتخابات کے نتیجوں میں ملی کامیابی کے بعد بی جے پی لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ 2019 کے انتخابات میں بھی ان کی کارکردگی اچھی رہے گی۔ ایسے میں بی جے پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ نانا پٹولے کا یہ بیان کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ پٹولے نے وزیر اعظم مودی پر ایک بار پھر حملہ آور ہوتے ہوئے کہا کہ مودی نے کسانوں، جمہوری اقدار اور آئین کو نقصان پہنچایا ہے۔
گجرات انتخابات کے دوران کانگریس سربراہ راہل گاندھی کے ساتھ اسٹیج شیئر کر چکے پٹولے کا کہنا ہے کہ مغربی گجرات میں کانگریس کی بہتر کارکردگی میں ان کا بھی کردار ہے۔ بی جے پی چھوڑنے کے بعد پٹولے ابھی کسی پارٹی سے نہیں جڑے ہیں۔ اس سلسلے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ وہ کانگریس سے جڑ سکتے ہیں یا اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک آزاد تحریک شروع کر سکتے ہیں۔ پٹیل نے کہا کہ کسانوں کو خودکشی کے چنگل سے آزاد کرانے کے لیے ہم لوگ وِدربھ ریاست کی تشکیل کے لیے جدوجہد کریں گے۔ ضمنی انتخاب لڑنے کے بارے میں پوچھے جانے پر پٹولے نے کہا کہ اگر دیویندر فڑنویس یا پرفل پٹیل انتخاب لڑتے ہیں تو وہ بھنڈارا سے ضمنی انتخاب ضرور لڑیں گے۔
بی جے پی میں رہتے ہوئے برسرعام وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے مہاراشٹر کے بھنڈارا-گوندیا سے ممبر پارلیمنٹ نانا پٹولے نے گجرات اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے ٹھیک ایک دن پہلے پارٹی اور ممبر پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ استعفیٰ دینے کے بعد پٹولے نے کہا تھا ’’جس وجہ سے میں بی جے پی میں شامل ہوا تھا، وہ جھوٹا ثابت ہوا۔ لیکن، اب استعفیٰ دینے کے بعد میں اپنے اندر کی بے چینی سے آزاد ہو گیا ہوں۔‘‘
پٹولے نے اس سےقبل بی جے پی ممبر پارلیمنٹ رہتے ہوئے عوامی جلسہ میں یہ کہہ کر سنسنی پھیلا دی تھی کہ وزیر اعظم نریندر مودی سوال پوچھنا اور اپنی تنقید پسند نہیں کرتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ’’بی جے پی کے سبھی مرکزی لیڈر ہمیشہ خوف کے سائے میں رہتے ہیں اور پارٹی میں زیادہ تر لیڈروں کی نہیں سنی جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined