قومی خبریں

وی وی پی اے ٹی معاملہ: 21 جماعتوں کے لیڈروں کی نظرثانی عرضی خارج

چیف جسٹس گوگوئی نے کہا کہ ہمیں اپنے سابقہ حکم پر غور کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ہم 21 اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کی طرف سے دائر نظرثانی کی عرضی کی سماعت کے حق میں نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے الیکٹرونک ووٹگ مشین (ای وی ایم) سے ڈالے گئے ووٹوں کو ویری فائبل پیپرس آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) کی پرچی سے ملانے کے معاملہ میں 21 اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کی نظر ثانی عرضی منگل کو خارج کر دی۔

Published: undefined

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جج دیپک گپتا اور جج سنجیو کھنہ کی بنچ نے تیلگو دیشم پارٹی کے سربراہ این چندر بابو نائیڈو اور 20 دیگر جماعتوں کے لیڈروں کی طرف سے دائر نظرثانی کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ اسے اپنے حکم پر پھر سے غور کرنے کی کو ئی وجہ نظر نہیں آتی۔

Published: undefined

عرضی گزاروں نے بنچ کے 8 اپریل کے اس حکم پر پھر سے نظرثانی کرنے کی درخواست کی تھی جس میں اس نے ہر ایک اسمبلی حلقہ سے ایک کے بجائے پانچ پولنگ مراکز کی ای وی ایم مشینوں میں ڈالے گئے ووٹوں کو وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں سے ملانے کا الیکشن کمیشن کوحکم دیا تھا۔

Published: undefined

جج گوگوئی نے کہا کہ ہمیں اپنے سابقہ حکم پر غور کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ ہم 21 اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کی طرف سے دائر نظرثانی کی عرضی کی سماعت کے حق میں نہیں ہیں۔

Published: undefined

اس سے پہلے سماعت کے دوران عرضی گزاروں کی طرف سے پیش سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے دلیل دی کہ اہم عرضی میں پچاس فیصد پولنگ مراکز کی ای وی ایم مشینوں میں پڑے ووٹوں کو وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں سے ملانے کی مانگ کی گئی تھی لیکن عدالت نے یہ تعداد ایک سے بڑھاکر پانچ ای وی ایم کی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ عرضی گزاروں کو خوشی ہوگی کہ اگر یہ تعداد 33 فیصد تک بڑھائی جائے۔ اتنا بھی نہیں تو یہ تعداد کم از کم 25 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ خیال رہے کہ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ پچاس فیصد وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں کو ای وی ایم میں پڑے ووٹوں سے ملایا جانا چاہیے اور کسی بھی گڑبڑی کی حالت میں وی وی پی اے ٹی کی گنتی کی بنیاد پر نتائج اعلان ہونے چاہئیں۔

Published: undefined

جن اپوزیشن جماعتوں نے عرضی دائر کی تھی ان میں چندرابابو نائیڈو کے علاوہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار، کانگریس کے کے سی وینوگوپال، ترنمول کے ڈیرک او برائن، بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا، ڈی ایم اے کے ایم کے اسٹالن، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ٹی کے رنگ راجن، راشٹریہ جنتادل کے منوج کمار جھا، عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ، کمیونسٹ پارٹی کے سدھاکر ریڈی، آر ایل ڈی کے اجیت سنگھ اور اے آئی یو ڈی ایف کے ایم بدرالدین اجمل سمیت دیگر لیڈر شامل تھے۔

Published: undefined

آج نظرثانی کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد ابھیشیک منو سنگھوی نے عدالت کے احاطہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ ہم عدالت کا پورا احترام کرتے ہیں اور عدالت کا فیصلہ ہمیں منظور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرضی دائر کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عرضی گزار عدالت کے سابقہ حکم کا احترام نہیں کرتے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined