سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے رواں پارلیمانی انتخابات کو سچ اور جھوٹ کی لڑائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ہی نہیں بلکہ تاریخ کو بھی مسخ کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا ’’آج نہ صرف جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خلاف سنگین نوعیت کی سازشیں رچائی جارہی ہیں بلکہ ہماری تاریخ کو مسخ کرنے کی بھی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں اس لئے ہمیں ان کشمیر دشمن اقدامات کے خلاف صف آراء ہونے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز ان خیالات کا اظہار شہر خاص کے خانیار اور ضلع گاندربل کے کنگن میں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈر میاں الطاف احمد اور مبارک گل کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔
فاروق عبداللہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ 'میں کل جھیل ڈل میں نصب کئے گئے میوزکل فوارے کو دیکھنے کے لئے گیا تھا، وہاں جو پہلا حصہ تھا وہ بہت اچھا تھا لیکن دوسرے وقفے میں یہاں کی تاریخ کو مسخ کرکے پیش کیا گیا، جو انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے۔ اس وقفے کے دوران اُن حکمرانوں کی تعریفیں کی گئیں جنہوں نے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے۔ میں حکومت اور انتظامیہ پر زور دیتا ہوں کہ سچی تاریخ عوام کے سامنے پیش کریں، تاریخ کو توڑ مروڑ اور مسخ کرکے پیش کرنا ہمیں قطعی قبول نہیں'۔
نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ موجودہ انتخابات میں ہمیں ان عناصر کے خلاف ووٹ ڈالنا ہے جو نہ صرف ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ہٹانے کی کوشش کررہی ہیں بلکہ یہاں کی تاریخ کو مسخ کرنے کے در پے ہیں۔ موجودہ انتخابات میں چند سوال انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، کیا جموں وکشمیر عزت کے ساتھ بھارت کے ساتھ رہ سکتا ہے یا نہیں؟ کیا تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ عزت کے ساتھ ملک میں رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم پڑوسی کے ساتھ محبت میں رہ سکتے ہیں یاہمیں نفرت میں رہنا ہے؟ کیا جھوٹ کی جیت ہوگی یا سچ کامیاب ہوگا؟ ان سب سوالوں کے جواب آپ کا ووٹ ہے۔ جو آپ کو صحیح لگتا ہے اُس کے لئے اپنا ووٹ استعمال کیجئے۔موجودہ الیکشن براہ راست سچ اور جھوٹ کا ہے اور ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم سچ کا ساتھ دیں گے یا جھوٹ کا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کو آزادی دلانے میں ہر ایک طبقے کی بے بیش بہا قربانیاں پیش کیں اورآزادی کے بعد اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر ایک طبقے اور مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آئین میں برابر حقوق ملے۔ جموں وکشمیر کابھی آزادی ہندوستان کے ساتھ مشروط الحاق ہوا اور مہاراجہ ہری سنگھ نے یہ الحاق صرف 3 شرائط پر کیا۔ نیشنل کانفرنس کے بانی شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے بعد میں اس بات کو یقینی بنایا کہ ریاست کے مشروط الحاق کو آئینی تحفظ ملے اور ریاست کی اندرونی خودمختاری قائم و دائم رہ سکے۔ اور دفعہ370اور دفعہ35اے کے ذریعے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو آئین ہند میں تحفظ ملا۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان صرف ہندﺅں کا دیش نہیں بلکہ یہ مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور بودھوں کا بھی ملک ہے۔ لیکن بھاجپا اور آر ایس ایس جیسی بھگوا جماعتوں کے غلبے سے ملک کی اقلیتیں عدم تحفظ کی شکار ہوگئی ہیں کیونکہ یہ فرقہ پرست جماعتیں ملک کو ہندو دیش بنانا چاہتے ہیں۔
Published: 14 Apr 2019, 1:10 PM IST
فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر اس نظریہ اور اس روایت پر بریک نہیں لگائی گئی تو ملک کی آزادی اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ اس لئے ملک کے سیکولر اور صحیح سوچ رکھنے والے لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سازشی عناصر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب جب نیشنل کانفرنس اقتدار سے دور رہی تب تب ریاست کی خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا گیا۔ نئی دلی نے بخشی، صادق اور قاسم کے ذریعے جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری کو روند ڈالا اور پھر باقی بچی کچھی کثر مرحوم مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی نے پوری کردی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی آر ایس ایس اور بھاجپا کے کئی آلہ کار یہاں اُچھل کود کررہے ہیں۔ اسی لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے انتخابات ریاست کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہم ہے اور عوام کو اپنے صحیح نمائندے چننے کے لئے جوق در جوق نکل کر حق رائے دہی کا استعمال کرناہوگا۔
نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ کشمیری قوم نے جدوجہد کے ذریعے شخصی راج کی غلامی سے آزادی حاصل کی ہے۔ آر ایس ایس، بھاجپا اور ان کے آلہ کاروں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ کشمیری قوم نے نہ کبھی غلام تسلیم کی اور نہ کبھی کسی کی غلام رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار ہر ایک محاذ پر ناکام ہوگئی ہے۔ نہ رام مندر بنا، نہ ہر سال 2کروڑ کو روزگار فراہم ہوا، نہ بینک کھاتوں میں 15لاکھ پیسے آئے، نہ کسانوں کو کچھ ملا بلکہ مہنگائی آسمان چھو گئی۔ پیٹرول، گیس اور دیگر اشیاءکی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا لیکن مودی سرکار کچھ بھی کرنا سے قاصر رہی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اب بالاکوٹ بالاکوٹ کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں تاکہ بنیادی معاملات سے عوام کی توجہ ہٹائی جائے۔
اجتماعات میں پارٹی کے سینئر لیڈران پیر آفاق احمد، مشتاق احمد گورو، سلمان علی ساگر ، حاجی شیخ معراج الدین ، حاجی غلام قادر آخون، محمد طیوب خان کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔
Published: 14 Apr 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Apr 2019, 1:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز